
ایم 5 موٹروے سیلاب کی نذر، 9 افراد جاں بحق، سینکڑوں دیہات شدید متاثر
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) دریائے ستلج میں حالیہ طغیانی نے جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں تباہی مچا دی۔ موٹروے، گیس پائپ لائن، دیہی بستیاں اور تعلیمی ادارے شدید متاثر ہوئے جبکہ مظفرگڑھ میں انسانی جانوں کا ضیاع بھی سامنے آیا ہے۔ حکام کے مطابق آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں پانی کی سطح میں کمی متوقع ہے، تاہم نقصانات کا تخمینہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
مظفرگڑھ میں 9 ہلاکتیں، ریسکیو آپریشن جاری
تحصیل علی پور میں پاک فوج، پاک نیوی اور ریسکیو ٹیمیں متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔ اب تک 9 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ متعدد افراد لاپتہ ہیں۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پانی اترنے کے بعد جانی نقصان میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
ایم 5 موٹروے کے پانچ مقامات متاثر، ٹریفک بند
تحصیل جلال پور پیروالہ کے قریب ایم 5 موٹروے پانچ مقامات پر سیلابی ریلے کی زد میں آگئی۔ پانی کے شدید دباؤ سے سڑک کی سطح کو نقصان پہنچا جس کے بعد ملتان سے جھانگڑہ انٹرچینج تک موٹروے بند کر دی گئی۔
موٹروے پولیس کے ترجمان کے مطابق سیلابی ریلے سے سڑک کے کئی حصوں میں کٹاؤ پیدا ہوا ہے۔ ٹریفک کی بحالی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پانی کم نہیں ہوتا۔ مرمتی عمل کا انحصار بھی پانی کے اترنے پر ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے تصدیق کی کہ شجاع آباد اور جلال پور پیروالہ کے مقام پر دو بند ٹوٹنے سے پانی موٹروے کی طرف آیا، جس پر فوری بندش اور ہنگامی مرمت کا فیصلہ کیا گیا۔
گیس پائپ لائنز کو نقصان کا خدشہ
ملتان میں 36 انچ کی گیس پائپ لائن پر بھی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ ترجمان سوئی ناردرن گیس کے مطابق متوازی پائپ لائنز کے ذریعے گیس کی سپلائی برقرار ہے، اس وقت کسی علاقے میں فراہمی متاثر نہیں ہو رہی۔
دریائے ستلج: پانی کی سطح میں کمی لیکن خطرہ برقرار
محکمہ انہار کے مطابق دریائے ستلج میں درمیانے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ ہیڈ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام پر پانی کی آمد اور اخراج میں کمی ہوئی ہے مگر بہاؤ اب بھی نشیبی علاقوں کی طرف جا رہا ہے۔
ہیڈ اسلام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 40 ہزار کیوسک جبکہ اخراج بھی تقریباً اتنا ہی ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ایمپریس برج (بہاولپور) پر پانی کی سطح میں کمی آ رہی ہے لیکن بہاؤ اب بھی 1 لاکھ 80 ہزار کیوسک سے زائد ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے 48 گھنٹوں میں مزید کمی متوقع ہے، تاہم نشیبی علاقوں سے پانی کے اخراج میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔
متاثرہ علاقے
اوچ شریف: درجنوں دیہات زیرِ آب، ہزاروں ایکڑ زرعی زمین ڈوب گئی۔ کپاس، مکئی اور گنے کی فصلیں تباہ۔
خیرپور ٹامیوالی: بستیاں پانی میں گھری ہوئی ہیں، مقامی افراد کو کشتیوں کے ذریعے نکالا جا رہا ہے۔
تحصیل صدر بہاولپور: کئی گاؤں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا، ہزاروں افراد ریلیف کیمپوں میں منتقل۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہاستُلج کے نشیبی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جلد از جلد محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔ پانی اترنے میں وقت لگے گا۔
محکمہ انہار کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایااگرچہ پانی کی سطح میں کمی آرہی ہے مگر خطرہ ختم نہیں ہوا۔ دریائے ستلج کے ساتھ ملحقہ کم از کم 60 دیہات براہِ راست متاثر ہیں۔ زرعی نقصان کا ابتدائی تخمینہ اربوں روپے ہے۔