
Fast-moving Ukraine diplomacy means Europeans must do more, official says Photo-Reuters
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پیر کے روز یورپی ممالک کے کئی اہم رہنما یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال کے لیے جمع ہو رہے ہیں۔ اس ملاقات کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ یورپ جنگ کے خاتمے میں کیا کرسکتا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ پالیسیوں کے بعد یورپ کا کیا کردار ہوگا۔
فرانسیسی صدر کے ایک سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ یوکرین کی سفارتی سرگرمیوں میں تیزی کے بعد یورپی ممالک کو مزید مؤثر اور مربوط انداز میں کام کرنا ہوگا تاکہ اجتماعی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
گزشتہ ہفتے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بغیر کسی مشاورت کے بات کی اور امریکی حکام کو ہدایت جاری کیں کہ وہ یوکرین میں جنگ بندی کے کیے امن مذاکرات کی تیاری کریں تو اس بات نے یورپی اتحادیوں کو حیران کر دیا ۔ بعد ازاں، ٹرمپ کے یوکرین کے ایلچی کیتھ کیلوگ کے بیان سے یورپ کو مزید جھٹکا لگا، جب انہوں نے کہا کہ یورپ کو امن مذاکرات میں کوئی باضابطہ کردار نہیں ملے گا۔
اسی دوران، امریکہ نے یورپی دارالحکومتوں کو ایک سوالنامہ بھیجا جس میں دریافت کیا گیا کہ وہ کیف کی سلامتی کے لیے کیا مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ اس چھ نکاتی سوالنامے میں امریکہ نے یورپی ممالک سے یہ بھی پوچھا کہ اگر وہ یوکرین کی سیکیورٹی میں مدد کرنا چاہتے ہیں تو انہیں واشنگٹن سے کیا تعاون درکار ہوگا۔
یورپی یونین کے 27 رکن ممالک اب تک یوکرین کی جنگ کے حوالے سے کسی مشترکہ حکمت عملی پر متفق نہیں ہو سکے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں روس سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پیرس میں ہونے والی اس ملاقات میں جرمنی، اٹلی، برطانیہ، پولینڈ، اسپین، ہالینڈ اور ڈنمارک کے رہنما شرکت کریں گے، جو بالٹک اور اسکینڈینیوین ممالک کی نمائندگی بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ، یورپی یونین اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل بھی بات چیت کا حصہ ہوں گے۔
فرانسیسی اہلکار کے مطابق، یہ اجلاس جنگ کے خاتمے میں تیزی لانے کا موقع فراہم کر سکتا ہے، لیکن تمام فریقوں کو یہ طے کرنا ہوگا کہ امن کس طریقے سے قائم کیا جا سکتا ہے۔ اس دوران، یورپ اور امریکہ کی طرف سے یوکرین کو دی جانے والی سیکیورٹی ضمانتوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
تاہم کچھ یورپی ممالک اس بات سے ناخوش ہیں کہ یہ اجلاس صرف منتخب رہنماؤں کے لیے ہے اور مکمل یورپی یونین کا مکمل سربراہی اجلاس نہیں ہے۔ لیکن، فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات مستقبل میں برسلز اور نیٹو میں ہونے والی مستقبل کی بات چیت میں سہولت فراہم کرے گا۔
فرانسیسی صدر کے اہلکار نے کہا، “یہ ضروری ہے کہ ہر ملک کو بات چیت میں شامل ہونے کا موقع ملے، تاکہ ہم یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے مؤثر حکمت عملی بنا سکیں۔”