
China calls for all stakeholders in Ukraine war to be in peace process Photo-Reuters
اردو انٹرنیشنل چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے گزشتہ روز کہا کہ روس اور یوکرین تنازع کے حل کے لیے تمام فریقین کو مذاکرات میں شامل ہونا چاہیے۔ ان کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امن مذاکرات کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کے بعد سامنے آیا۔
میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وانگ یی نے کہا، “ہم امید کرتے ہیں کہ تمام فریقین اور اسٹیک ہولڈرز بروقت امن مذاکرات میں براہ راست شریک ہوں گے۔” چین کی وزارت خارجہ نے بھی اس مؤقف کی تائید کی اور کہا کہ بیجنگ ہر اس کوشش کی حمایت کرتا ہے جو امن کے لیے کی جائے۔
وانگ نے مزید کہا کہ چونکہ یہ جنگ یورپی سرزمین پر ہو رہی ہے، اس لیے یورپ کو بھی قیامِ امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور بحران کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی اور امریکی حکام کو ہدایت جاری کی کہ وہ امن مذاکرات کی تیاری کریں۔ ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ ان کی اور پوتن کی ملاقات سعودی عرب میں ہو سکتی ہے۔
بعد میں، انہوں نے کہا کہ یوکرین کا نیٹو میں شامل ہونا حقیقت پسندانہ نہیں اور یہ بھی ممکن نہیں کہ کیف اپنی تمام کھوئی ہوئی زمین واپس لے سکے۔ ٹرمپ کی ان کوششوں سے یورپی ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے، اور انہوں نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ یوکرین کی رضامندی کے بغیر ماسکو کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ کرے۔
یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں کریں گے جو کیف کی مرضی کے بغیر امریکہ اور روس کے درمیان طے پائے۔ دوسری جانب، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے میونخ میں زیلنسکی سے ملاقات کی، جہاں دونوں ممالک کے درمیان معدنیات کے ایک اہم معاہدے پر گفتگو ہوئی۔
چین نے پہلے بھی یوکرین تنازع کے حل کے لیے مذاکرات کو ہی واحد حل قرار دیا تھا۔ گزشتہ سال مئی میں، چین نے برازیل کے ساتھ مل کر ایک چھ نکاتی امن منصوبہ تجویز کیا تھا، لیکن زیلنسکی نے اسے روس کے حق میں قرار دے کر مسترد کر دیا۔
وال اسٹریٹ جرنل کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، چین نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوتن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک سربراہی اجلاس منعقد کرنے کی تجویز دی ہے۔