اردو انٹرنیشنل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں مزید صبر نہیں کر سکتے۔ ان کا یہ بیان ہفتے کے روز تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد سامنے آیا، جن کی حالت دیکھ کر انہوں نے ان کا موازنہ ہولوکاسٹ سے بچ جانے والے افراد سے کیا۔
اوہد بن امی، ایلی شرابی اور، اور لیوی، جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے تھے، انہیں ہفتے کے روز حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کیا۔ لیکن ان کی جسمانی حالت کمزور اور تشویشناک تھی، جس پر ٹرمپ نے کہا:
“وہ خوفناک حالت میں تھے، کمزور اور لاغر لگ رہے تھے۔ میں نہیں جانتا کہ ہم اس صورتحال کو مزید کتنا برداشت کر سکتے ہیں۔ کسی وقت ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا۔”
یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا جب 76 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ابھی باقی ہے۔ ٹرمپ نے حماس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد میں تاخیر کر رہے ہیں، اور یہ صورتحال مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی یرغمالیوں کی حالت پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس کا ازالہ کیا جائے گا۔ اسرائیل نے ان تین یرغمالیوں کے بدلے 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا، جن میں سے کئی قیدی کمزور اور لاغر نظر آئے۔
ٹرمپ نے ایک اور حیران کن بیان دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے جانے کے بعد، امریکہ غزہ کو خریدنے اور اسے اپنے کنٹرول میں لینے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک بھی غزہ کی تعمیر نو میں حصہ لے سکتے ہیں، لیکن امریکہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ حماس دوبارہ منظم نہ ہو سکے۔