
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز اسرائیلی جارحیت سے تباہ حال غزہ پر امریکی قبضے سے متعلق بیان کے پس منظر میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر کا فلسطینی علاقے میں فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
صدر ٹرمپ کے غزہ پر امریکی قبضے کے بیان پر دنیا بھر سے متوقع شدید ردعمل کے بعد ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیوٹ نے ان کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں ہے۔
تاہم بدھ کو وائٹ ہاؤس کی ایک بریفنگ میں، پریس سکریٹری کیرولائن لیویٹ نے صدر ٹرمپ کی غزہ کی تجویز کو تاریخی اور غیر روایتی سوچ کے طور پر سراہتے ہوئے زور دیا کہ صدر نے علاقے میں فوجی بھیجنے کا عہد نہیں کیا ہے۔
تاہم، ترجمان وہائٹ ہاؤس نے غزہ میں امریکی فوجیوں کے استعمال کو مسترد کرنے سے گریز کیا، دوسری جانب انہوں نے صدر ٹرمپ کے اس پہلے دعوے سے انحراف کیا کہ غزہ کے باشندوں کو پڑوسی ممالک میں مستقل طور پر دوبارہ آباد کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضہ کرنے کا اعلان
کیرالائن لیوٹ کا کہنا تھا کہ تعمیر نو کے عمل کے لیے انہیں عارضی طور پر منتقل کیا جانا چاہیے۔
’صدر ٹرمپ خطے میں استحکام کے لیے غزہ کی تعمیر نو میں امریکا کی شمولیت ضروری سمجھتے ہیں، صدر غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے پُرعزم ہیں اور غزہ سے فلسطینیوں کی عارضی منتقلی چاہتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ روز واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا اور ہم اس کے مالک ہوں گے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس قبضے کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا ہے، جس کے لیے طویل عرصہ تک امریکی ملکیت میں غزہ کی ترقی کے لیے کام کرتے ہوئے امریکا علاقے کے لوگوں کو بساتے ہوئے ملازمتیں فراہم کرے گا۔
امریکی صدر کے مطابق ان کے منصوبے کے تحت مصر اور اردن فلسطینیوں کو پناہ فراہم کریں گے، اس ضمن میں مشرق وسطیٰ کے دیگر رہنماؤں سے بات چیت ہوئی ہے اور انہیں فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے تجویز پسند آئی ہے۔