
World Fertility Report 2024, Pakistan's birth rate drops significantly
اقوام متحدہ کی ورلڈ فرٹیلیٹی رپورٹ 2024 کے مطابق، پاکستان میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جہاں 1994 میں، ایک عورت اوسطاً 6 بچوں کو جنم دیتی تھی، وہیں، 2024 میں یہ تعداد 3.6 تک محدود ہو گئی ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر نوجوانوں کی شرح پیدائش کو کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں، تو اس کے مثبت سماجی اور اقتصادی اثرات دیکھنے کو مل سکتے ہیں، جو شرح پیدائش میں مزید کمی لانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
اس تبدیلی کے نتیجے میں حکومت اور خاندانوں کو زیادہ بہتر طریقے سے بچوں کی صحت، تعلیم اور فلاح و بہبود پر سرمایہ کاری کرنے میں مدد ملے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نوجوان لڑکیاں اور خواتین جلد ماں بننے سے گریز کریں تو، انہیں تعلیم، ملازمت اور زندگی کے دیگر اہداف حاصل کرنے کے زیادہ بہتر مواقع مل سکتے ہیں۔ مزید برآں، اس رجحان سے ملک میں معاشی ترقی اور معیار زندگی میں بہتری کی بھی توقع کی جارہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ ممالک جہاں آبادی میں کمی ایک مشکل امر ہے، وہاں حکومتوں کو خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے مزید اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ ان ممالک کو کم عمری کی شادیوں پر پابندی، تولیدی صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم ومعلومات تک منصافانہ رسائی جیسے قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔
ایسے ممالک جو پہلے ہی معاشی، سماجی اور ماحولیاتی چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں، ان کے لیے بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنا انتہائی ضروری ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ ممالک ان مسائل پر قابو پالیں تو، وہ ایک ایسی آبادی تشکیل دینے میں کامیاب ہو سکتے ہیں، جس کا معیار زندگی بلند ہوگا اور اگلی نسل کے لیے ایک بہتر مستقبل یقینی بنایا جا سکے گا۔
رپورٹ میں عالمی شرح پیدائش کے تاریخی رجحانات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ 1970 میں، دنیا میں ہر خاتون اوسطاً 4.8 بچے پیدا کرتی تھی، لیکن 2024 میں یہ تعداد کم ہو کر 2.2 رہ گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ آج کی خواتین 1990 کے مقابلے میں اوسطاً ایک بچہ کم پیدا کر رہی ہیں، جب عالمی شرح پیدائش 3.3 تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا، تو آنے والے سالوں میں دنیا کی آبادی میں بڑی تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔