
Trump announces trade tariffs on Mexico, Canada and China Photo-AFP
واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ وہ میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد اور چین پر 10 فیصد محصولات (ٹیرف) عائد کریں گے۔
تاہم، ٹرمپ نے بعد میں وضاحت کی کہ کینیڈا کے تیل پر 10 فیصد کم ٹیرف لگایا جائے گا، جو ممکنہ طور پر 18 فروری سے نافذ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے مستقبل میں یورپی یونین پر بھی محصولات عائد کرنے کا عندیہ دیا اور کہا کہ یورپی بلاک نے امریکہ کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کا کہنا ہے کہ میکسیکو اور کینیڈا پر تجارتی محصولات اس لیے عائد کیے جا رہے ہیں کیونکہ یہ ممالک غیر قانونی فینٹینائل کی اسمگلنگ روکنے میں ناکام رہے ہیں، جس کی وجہ سے امریکہ میں لاکھوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق، یہ اقدام نہ صرف منشیات کی اسمگلنگ بلکہ غیر قانونی تارکین وطن کی روک تھام اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لیے بھی کئے جا رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران لیویٹ نے کہا، “یہ وہ وعدے ہیں جو صدر نے کیے تھے، اور وہ انہیں پورا کر رہے ہیں۔”
ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران چینی مصنوعات پر 60 فیصد تک ٹیرف لگانے کی دھمکی دی تھی، تاہم، صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے فوری طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ انتظامیہ کو معاملات کا جائزہ لینے کی ہدایات دی ہیں۔ 2018 کے بعد سے چین سے امریکی اشیا کی درآمدات میں کمی دیکھی گئی ہے، جسے ماہرین اقتصادیات ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران عائد کردہ تجارتی محصولات کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔
چین کا ردعمل
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئے تجارتی محصولات عائد کرنے کے اعلان کے بعد عالمی سطح پر تشویش بڑھ گئی ہے۔ چین کے نائب وزیر اعظم ڈنگ زیوشیانگ نے خبردار کیا ہے کہ تحفظ پسندی (پروٹیکشنزم ) عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنی درآمدات بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے اور تجارتی کشیدگی کا ایسا حل چاہتا ہے جو دونوں فریقین کے لیے فائدہ مند ہو۔
کینیڈا اور میکسیکو کا ردعمل
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ اگر امریکہ نے محصولات عائد کیے تو وہ بھی جوابی کارروائی کریں گے۔ کینیڈا اور میکسیکو پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ وہ امریکی فیصلے کے خلاف اپنا ردعمل دیں گے، جبکہ واشنگٹن کو یقین دہانی کرانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں کہ وہ سرحدی سیکیورٹی سے متعلق امریکی خدشات کو حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
امریکی معیشت پر ممکنہ اثرات
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اپنی آئل ریفائنریوں کے لیے 40 فیصد خام تیل درآمد کرتا ہے، اور اس کا زیادہ تر حصہ کینیڈا سے آتا ہے۔ اگر ان درآمدات پر اضافی ٹیکس لگایا گیا تو اس کا نتیجہ پیٹرول اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف کاروباری لاگت بڑھے گی بلکہ عام امریکی شہریوں کے لیے روزمرہ کی اشیاء مزید مہنگی ہو جائیں گی۔
کینیڈا اور انگلینڈ کے مرکزی بینکوں کے سابق سربراہ مارک کارنی نے کہا ہے کہ ان محصولات سے اقتصادی ترقی متاثر ہوگی اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ ان کے بقول، “یہ فیصلے عالمی سطح پر امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچائیں گے۔”