اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے ملک کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
باکو میں کوپ 29 کلائیمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کا اکثر ممالک کو سامنا ہے، اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے وقت میں نقصان ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب کے باعث اسکولوں کی عمارتیں گر گئیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور دنیا نے موسمیاتی تباہی سے ہونے والے نقصانات پر پاکستان کی امداد کے وعدے کیے، کوپ 28 میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے اور ہم نہیں چاہتے پاکستان کی طرح دیگر ممالک بھی تباہ کن سیلاب جیسی صورتحال کا سامنا کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہا ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’نہیں چاہتا کہ کسی اور ملک کو اس آفت کا سامنا کرنا پڑے جو پاکستان کو 2022 کے سیلاب میں کرنا پڑا۔‘
عالمی برادری پر اپنے مالیاتی وعدوں کو پورا کرنے پر زور ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ موقع ہے کہ کوپ 29 کو اس بات کو واضح انداز میں بتانا ہو گا کہ کوپ 27 اور 28 میں کیے گئے مالیاتی وعدوں کو پورا کرنا ہو گا۔
’دس سال پہلے پیرس میں کیے گئے مالیاتی وعدے بھی ابھی پورا ہونا باقی ہیں۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’میری حکومت نے توانائی کے لیے 60 فیصد کلین انرجی کے ذرائع کے وعدے کو پورا کرنے اور اس دہائی کے آخر تک ملک میں 30 فیصد الیکڑک وہیکلز کے ہدف کے لیے ٹھوس اقدامات لیے ہیں۔
’پاکستان ماحولیاتی اہداف اکیلے پورے نہیں کر سکتے، اس کے لیے پاکستان کو بین الاقوامی حمایت کی ضرورت ہے۔‘
وزیراعظم نے عالمی برادری پر یہ زور بھی دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کی مد میں فنانسنگ امداد کی صورت میں کی جائے، نہ کی قرضوں کی صورت میں۔ ’کوپ کے کلائمیٹ فنانس فریم ورک کے تحت متاثرہ ممالک کی گرانٹس کے ذریعے مدد کی جانی چاہیے نہ کہ ان پر قرضوں کا بوجھ ڈالا جائے۔‘