برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کے خلاف اہلیہ کے تحائف پر تحقیقات کا آغاز
برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کو اس وقت ایک سیاسی بحران کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے اپنی اہلیہ کو دیے گئے قیمتی تحائف کو پارلیمانی قوانین کے تحت بروقت ظاہر نہیں کیا۔ یہ تحائف لیبر پارٹی کے بڑے ڈونر، لارڈ علی کی طرف سے دیے گئے تھے، جن میں قیمتی کپڑے، عینکیں اور دیگر ذاتی خریداری کی خدمات شامل تھیں۔ برطانوی قوانین کے مطابق، عوامی عہدے داروں کو کسی بھی قسم کے تحائف کو 28 دن کے اندر پارلیمانی ریکارڈ میں درج کرنا لازمی ہوتا ہے۔
اس کیس میں اہم نکتہ یہ ہے کہ سر کیئر اسٹارمر نے یہ تحائف بروقت پارلیمانی ریکارڈ میں درج نہیں کیے، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل کا سامنا ہے۔ حزب اختلاف، خصوصاً کنزرویٹو پارٹی، نے اس معاملے پر سخت موقف اپناتے ہوئے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس تنازع کو میڈیا میں “پاسز فار گلاسز” اسکینڈل کا نام دیا گیا ہے، کیونکہ لارڈ علی نے اسٹارمر کو عینکیں اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی تھیں۔
برطانوی قوانین کے مطابق، کسی بھی عوامی نمائندے کو ملنے والے تحائف اور فوائد کا اندراج پارلیمانی ریکارڈ میں کرنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ قوانین اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ عوامی عہدے داروں کی شفافیت اور جوابدہی برقرار رہے۔ اسٹارمر کے کیس میں، ان کی اہلیہ کو دیے گئے تحائف کو ظاہر نہ کرنے پر حزب اختلاف کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے، اور کنزرویٹو پارٹی نے اس معاملے کو پارلیمانی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزی قرار دیا ہے۔