اسرائیل پر متوقع ایرانی حملہ، سینئر ترین روسی سکیورٹی عہدیدار تہران پہنچ گئے
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)روسی انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ روسی سلامتی کونسل کے سیکریٹری سرگئی شوئیگو پیر کے روز ایرانی دارالحکومت تہران پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے صدر مسعود پزشکیان سمیت ایران کے سینئر رہنماؤں سے بات چیت کی ہے۔ شوئیگو مئی میں سلامتی کونسل میں منتقل ہونے سے پہلے وزیر دفاع تھے۔ وہ ایران کی قومی سلامتی کے سربراہ اور چیف آف جنرل سٹاف سے بھی ملاقات کریں گے۔
خبر رساں ادارے العربیہ کے مطابق ماسکو یوکرین پر روسی حملے کے آغاز سے ہی تہران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ وسیع پیمانے پر تعاون کے معاہدے پر دستخط کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ رائٹرز نے فروری میں اطلاع دی تھی کہ ایران نے روس کو زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی ایک بڑی تعداد فراہم کی ہے۔
امریکہ نے جون میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ایسا لگتا ہے کہ روس ایران کے ساتھ اپنے دفاعی تعاون کو مضبوط کر رہا ہے اور اسے ایران سے سینکڑوں حملہ آور ڈرون ملے ہیں جنہیں وہ یوکرین پر بمباری کے لیے استعمال کر رہا ہے تاہم ماسکو نے امریکی دعوے کی تردید کردی تھی۔
روس نے جمعہ کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے ہنیہ کے قتل کی مذمت کرنے اور اس قتل کے سنگین نتائج کی نشاندہی کرنے میں ایران کا ساتھ دیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے 31 جولائی کو تہران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد پیر پانچ اگست کو کہا کہ تہران خطے میں کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتا لیکن اس کا خیال ہے کہ مزید عدم استحکام کو روکنے کے لیے اسرائیل کو سزا دینا ضروری ہے۔
ناصر کنعانی نے مزید کہا کہ ایران خطے میں استحکام قائم کرنا چاہتا ہے لیکن یہ صرف جارح کو سزا دینے اور اسرائیل کو مہم جوئی سے روکنے سے ہی حاصل ہو گا۔ تہران کا اقدام ناگزیر ہوگیا ہے۔ ناصر کنعانی نے امریکہ سے اسرائیل کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری نے خطے کے استحکام کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ عالمی برادری کو جارح کی سزا کی حمایت کرنی چاہیے۔
ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی نے پیر کو پاسداران انقلاب کی اس دھمکی کی تصدیق کی کہ اسرائیل کو مناسب وقت پر سزا ملے گی۔ سلامی نے کہا کہ اسرائیل کو ہنیہ کے قتل کا مضبوط جواب ملے گا۔
دریں اثنا پیر کے روز ہی G7 نے مشرق وسطیٰ میں تحمل اور کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ واقعات سے خطے میں وسیع تر تنازعے کے شعلوں کو بھڑکنے کا خطرہ ہے۔ تمام فریقوں کو ایک بار پھر انتقامی تشدد کے موجودہ تباہ کن چکر میں شامل ہونے سے رکنے کی ضرورت ہے۔