اسرائیلی وزیر اعظم کےامریکی کانگریس سے خطاب کے دوران قانون ساز احتجاجاً اٹھ کر چلے گئے
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بدھ کے روز کانگریس کے ارکان سے خطاب کے دوران واضح طور پر دیکھا کہ امریکی قوم غزہ میں اسرائیلی جنگ کے باعث غیر معمولی طور پر بڑھی ہوئی ہلاکتوں کے خلاف گہری تقسیم کا شکار ہے۔
اس موقع پر انہیں یہ دیکھ کر شدید مایوسی ہوئی اور انہوں نے امریکی کانگریس کے ارکان سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو جائیں۔
اب جبکہ غزہ میں اسرائیلی جنگ دسویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے،واشنگٹن اس جنگ پر تنقید کرنے لگا ہے۔ اسی طرح اسرائیل کے اندر اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں کی طرف سے ہونے والا احتجاج بھی نیتن یاہو کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کو امریکیوں کو متحد ہونے کا یہ مشورہ اس وقت دینا پڑا جب ان کے کانگریس سے خطاب کے دوران قانون سازوں کی کئی نشستیں خالی پڑی تھیں اور کئی ارکان کانگریس دوران تقریر احتجاجاً اٹھ کر چلے گئے ہیں۔ البتہ ری پبلکن ارکان نے پر جوش استقبال کیا۔
نیتن یاہو نے امریکی کانگریس سے خطاب میں کہا ‘ تہذیب کی قوتوں کو فتح کی خاطر متحدہ ہو کر کھڑا ہونا پڑے گا۔ خصوصاً امریکہ و اسرائیل کو لازماً اکٹھے رہنا ہو گا۔’ اسرائیلی وزیر اعظم اسرائیل نے حماس کے سپانسر ایران کو بھی تقریر کے دوران نشانے پر رکھا۔
ان کے مطابق ‘ان کی دنیا’ کو ایران کی وجہ سے ایک ہنگامہ کا سامنا ہے۔ ایران امریکہ ، اسرائیل اور ان کے بقول ان کے عرب دوستوں کے ساتھ ایران اپنے دہشت گردوں کے ذریعے ٹکراؤ اور تصادم کرتا ہے۔
جب وہ تہذیب اور بربریت کے مقابلے کی بات کر رہے تھے تو کانگریس کی بلڈنگ کے باہر انہیں امریکی مظاہرین کی طرف سے جنگی مجرم کہا جا رہا تھا اور وہ غزہ کے بچوں اور عورتوں کے قتل عام پر نیتن یاہو کی بین الاقوامی فوجداری عدالت سے گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔
تاہم نیتن یاہو کو مطاہرین کے غم وغصے سے بچانے کے لیے موجود امریکی پولیس کی بھاری نفری ان ہزاروں امریکی مظاہرین کو نہ صرف کیپٹل ہل سے دور رکھ رہی تھی بلکہ ان پر کالی مرچوں والا اذیت دینے والا سپرے کر کے انہیں منتشر ہونے پر مجبور کر رہی تھی اور بالآخر مظاہرین منتشر ہو گئے۔