پاکستان نے 3 ہزار سے زائد افغانستان کے تجارتی کنٹینر روک رکھے ہیں،افغان حکام
افغان سفارتخانے کے مطابق افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی نے نگراں وزیر خارجہپاکستان جلیل عباس جیلانی سےاسلام آباد میں ملاقات کی۔ملاقات میں افغان وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی نے وزیرخارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی پورٹ پر پھنسے افغان درآمدات کے ہزاروں کنٹینرز کو روانہ کرے جو اسلام آباد کی جانب سے بین الاقوامی کارگو پابندی کے بعد سے کراچی بندرگاہ پر پھنسے ہوئے تھے۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے مزید ٹیکس اور ڈیوٹی کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے کراچی پورٹ پر افغانستان جانے والے 3000 سے زائد کنٹینرز کو روک رکھا ہے جس سےافغان تاجروں کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔جبکہ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ٹیکسوں کی مد میں لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے کیونکہ سامان پاکستانی بندرگاہوں افغانستان میں ڈیوٹی فری بھیجا جا رہا ہے.
ذرائع کے مطابق سامان میں اعلیٰ درجے کی الیکٹرانکس، مشینی پرزے، کیمیکلز اور ٹیکسٹائل کی اشیاء شامل ہیں، یہ سب اگر پاکستان میں درآمد کیے جائیں تو ان پر بھاری محصولات لگتے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان کے لیے اس سامان کیدرآمدات کی مقدار میں گزشتہ دو سالوں میں اضافہ ہوا ہے اور وہاں کی مارکیٹ کے حجم کے پیش نظر سامان کی مقدار بہت زیادہ ہے.
پشاور میں افغان قونصلیٹ کے ایک اہلکار نے میڈیا نمائندے کو بتایا کہ ان میں سے سینکڑوں کنٹینرز پچھلے کئی مہینوں سے کھڑے ہیں جبکہ کچھ کنٹینرز کو تو ایک سال سے زائد عرصے سے روک رلھا ہے۔انہوں نے کہا کہ کنٹینرز میں موجود سامان خراب ہو رہا ہے اور تاجروں کو نقصان ہو رہا ہے.ذرائع کے مطابق اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کابل اور اسلام آباد کے درمیان تجارت تنازعات کا شکار رہی ہے.