مالدیپ: چین کے حامی صدر کی پارٹی کی بھاری اکثریت سے جیت
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) جنوبی ایشیا کے ملک مالدیپ کے صدر محمد معیزو کی پارٹی نے اتوار کو ہونے والے انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کر لی۔
ان نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ رائے دہندگان نے ان کے چین کی طرف جھکاؤ اور انڈیا سے دور ہونے کی حمایت کی ہے۔
مالدیپ کے الیکشن کمیشن کے ابتدائی نتائج کے مطابق 93 رکنی پارلیمان میں معیزو کی پیپلز نیشنل کانگریس (پی این سی) نے دو تہائی سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔
پی این سی نے اعلان کردہ 86 میں سے 66 نشستیں حاصل کی تھیں، جو اکثریت کے لیے کافی ہیں۔ نتائج کی باضابطہ توثیق میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے اور نئی اسمبلی مئی کے اوائل سے اقتدار سنبھالے گی۔
مقامی اخبار مہارو کی رپورٹ کے مطابق کل 41 میں سے صرف تین خواتین امیدوار منتخب ہوئیں اور جیتنے والی خواتین کا تعلق معیزو کی پیپلز نیشنل کانگریس (پی این سی) سے تھا۔
اس رائے شماری کو چین کے ساتھ قریبی اقتصادی تعاون کے ساتھ آگے بڑھنے کے معیزو کے منصوبے کے لیے ایک اہم امتحان کے طور پر دیکھا گیا تھا۔ اس منصوبے میں متنازع طور پر دوبارہ حاصل کی گئی زمین پر ہزاروں اپارٹمنٹس کی تعمیر بھی شامل ہے۔
سبکدوش ہونے والی پارلیمان میں پی این سی اور اس کے اتحادیوں کے پاس صرف آٹھ نشستیں تھیں۔
حزب اختلاف کی بڑی جماعت مالدیپ ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی) جس کے پاس پہلے اپنی اکثریت تھی، کو صرف ایک 12 نشستوں کے ساتھ شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
45 سالہ معیزو اتوار کو سب سے پہلے ووٹ ڈالنے والوں میں شامل تھے، انہوں نے دارالحکومت مالی، جہاں وہ پہلے میئر تھے، کے ایک سکول میں اپنا ووٹ ڈالا-اور مالدیپ کے لوگ کو کہا کہ وہ زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالیں۔
انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام شہریوں کو چاہییے کہ وہ جلد از جلد باہر نکلیں اور اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔‘
گذشتہ سال ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں معیزو نے کامیابی حاصل کی تھی۔
اس ماہ، جب پارلیمانی انتخابات کی مہم زوروں پر تھی، معیزو نے چین کی سرکاری ملکیت والی کمپنیوں کو ہائی پروفائل انفراسٹرکچر کے ٹھیکے دیے۔
ان کی انتظامیہ مالدیپ کی وسیع سمندری سرحدوں پر گشت کرنے کے لیے نئی دہلی کی جانب سے تحفے میں دیے گئے جاسوس طیارے چلانے والے 89 بھارتی فوجیوں کو گھر بھیجنے کا عمل شروع کر چکی ہے۔