
این سی سی آئی اے کے 6 اہلکار گرفتار، ڈکی بھائی سے مبینہ بھتہ خوری میں 2.5 کروڑ کی ریکوری
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) جوڈیشل مجسٹریٹ نے منگل کے روز نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کو یہ ہدایت کی کہ وہ یوٹیوبر سعد الرحمٰن المعروف ڈکی بھائی کی اس درخواست پر اپنا جواب جمع کرانے کے لیے مزید وقت لے سکتا ہے جس میں انہوں نے اپنے برآمد شدہ الیکٹرانک ڈیوائسز اور اے ٹی ایم کارڈز سپرداری پر واپس لینے کی استدعا کی ہے۔
مجسٹریٹ نعیم وٹو نے ڈکی بھائی کی درخواست پر سماعت کی جو سوشل میڈیا پر جوا کھیلنے والی ایپس کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت پر رہائی پا چکے ہیں۔
سماعت کے دوران این سی سی آئی اے کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ کیس کے ابتدائی تفتیشی افسر اس وقت جیل میں ہیں اور تمام متعلقہ ریکارڈ انہی سے حاصل کرنا ہوگا۔ پراسیکیوٹر نے جواب جمع کرانے کے لیے مزید وقت مانگا۔
پراسیکیوٹر کی درخواست منظور کرتے ہوئے مجسٹریٹ نےاین سی سی آئی اے کو 12 دسمبر تک جواب جمع کرانے کے لیے تین دن کی مزید مہلت دے دی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈکی بھائی کے الیکٹرانک آلات اور موبائل فون این سی سی آئی اے کی تحویل میں ہیں جنہیں واپس کیا جانا چاہیے۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اینٹی کرپشن وِنگ نے این سی سی آئی اے کے کم از کم چھ اہلکاروں کو مبینہ اختیارات کے ناجائز استعمال اور یوٹیوبر سے حراست کے دوران بھتہ لینے کے الزامات میں گرفتار کیا تھا۔
ایف آئی اے نے مجسٹریٹ کو بتایا تھا کہ اضافی ڈائریکٹر سرفراز چوہدری، ڈپٹی ڈائریکٹر (قائم مقام انچارج) محمد زوّار احمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض، مجتبیٰ ظفر اور سب انسپکٹر علی رضا و یاسر رمضان سمیت اہلکاروں سے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد رقم برآمد کی گئی ہے۔ یہ تمام اہلکار بعد میں اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے تھے اور اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔




