اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے قریب مبینہ خودکش دھماکے میں 12 افراد جاں بحق، 21 زخمی

اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ کے قریب خودکش دھماکے میں 12 افراد جاں بحق، 21 زخمی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سما نیوز کے مطابق اسلام آباد میں منگل کے روز ڈسٹرکٹ جوڈیشل کمپلیکس کے قریب ایک خوفناک خودکش دھماکہ ہوا، جس میں 12 افراد جاں بحق اور کم از کم 21 زخمی ہو گئے پولیس نے تصدیق کی ہے۔
دھماکے کی آواز سے پورا دارالحکومت لرز اٹھا جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔
پولیس کے مطابق زخمیوں کو پمز اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ ایمرجنسی یونٹس، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فرانزک ٹیموں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفصیلی تفتیش شروع کر دی ہے۔
پولیس کی جانب سے جانی نقصان کی تصدیق
جائے وقوعہ پر موجود سینیئر پولیس افسران نے تصدیق کی کہ حملے میں12 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 21 دیگر افراد مختلف نوعیت کے زخمی ہوئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ علاقہ سیل کر دیا گیا ہے اور دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ ترجمان کے مطابق فرانزک ماہرین دھماکے میں استعمال ہونے والے مواد کی نوعیت اور ترکیب کا جائزہ لے رہے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر مزید کسی نقصان سے بچنے اور قریبی دفاتر و رہائشی علاقوں کے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا۔ عینی شاہدین کے مطابق ایمبولینسیں اور ریسکیو اہلکار چند منٹوں میں موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
دھماکے کے بعد وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، خاص طور پر سرکاری دفاتر، عدالتی عمارات اور حساس علاقوں کے اطراف میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے تاکہ کسی ممکنہ دوسرے حملے کو روکا جا سکے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی تصدیق
اسلام آباد میں منگل کے روزہونیوالے خودکش دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد شہید اور 27 زخمی ہوئے۔ اس بات کی تصدیق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ خودکش حملہ آج دوپہر 12 بج کر 39 منٹ پر ہوا۔
وزیر داخلہ کے مطابق خودکش بمبارعدالت کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا لیکن جب اسے موقع نہیں ملا تو اُس نے پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔محسن نقوی نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلی ترجیح خودکش حملہ آور کی شناخت کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت پر حملے کے ذمہ داروں کو بے نقاب کیا جائے گا۔آج کے حملے کے کئی روابط ہیں،شواہد جلد سامنے لائیں گے۔وزیر داخلہ نے خبردار کیا کہ اس حملے میں کئی پیغامات ہیں۔اگر اس کے پیچھے کسی دوسرے ملک کا ہاتھ ہوا تو اسے ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خودکش بمبار حملے سے پہلے 10 سے 15 منٹ تک جائے وقوعہ پر موجود رہا اور عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کرتا رہا۔ جیسے ہی ایک پولیس کی گاڑی پہنچی، اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
اس سے قبل وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں کے باہر دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا اور ہدایت دی کہ سرچ آپریشن فوری مکمل کیا جائے۔ اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل علی ناصر رضوی نے انہیں واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
دھماکے کے بعد کچہری کی عمارت کو خالی کرایا گیا جبکہ عمارت کے اندر موجود افراد کو پچھلے دروازے سے نکالا گیا۔ عدالت کی کارروائیاں معطل کر دی گئیں۔ابتدائی طور پر پولیس نے بتایا کہ دھماکہ عدالت کے باہر کھڑی ایک گاڑی میں ہوا۔زخمیوں میں درخواست گزار اور وکلاء بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل، چیف کمشنر اور فرانزک ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں جبکہ ریسکیو ٹیموں نے زخمیوں اور شہداء کو اسپتال منتقل کیا۔
پمز اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق مبینہ خودکش حملہ آور کا “سر” جائے وقوعہ سے برآمد ہوا ہے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ یہ دھماکہ بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گردوں اور افغان طالبان کے پراکسی گروہ “فتنہ الخوارج” نے کیا۔
وانا کیڈٹ کالج پر حملہ
یہ حملہ ایک دن بعد اس وقت ہوا جب جنوبی وزیرستان کے وانا کیڈٹ کالج پر بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں نے حملہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، سیکیورٹی فورسز نے دو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جبکہ تین کو عمارت کے اندر گھیر لیا گیا۔اسلام آباد واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ایک اور خودکش حملہ وانا میں ہوا، جہاں تین افراد شہید ہوئے۔ دہشت گردوں نے منصوبہ بنایا تھا کہ وہ کیڈٹ کالج کے افراد کو یرغمال بنائیں گے لیکن سیکیورٹی فورسز نے منصوبہ ناکام بنا دیا۔
انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد اپنے “ہینڈلر” سے افغانستان میں رابطے میں تھے۔ہمیں اپنے ملک اور افواج کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا،انہوں نے زور دیا۔وانا میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔نقوی نے مزید کہا کہ “شواہد موجود ہیں کہ دہشت گردوں کی تربیت افغانستان میں ہو رہی ہے۔ اگر انہیں نہیں روکا گیا تو ہم خود کارروائی کریں گے۔
زخمیوں کی حالت
پمز اسپتال کے ترجمان ڈاکٹر مبشر دہا نے تصدیق کی کہ “دھماکے میں 12 افراد شہید جبکہ زخمیوں کی تعداد 30 تک پہنچ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پمز میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
’انتباہی پیغام‘
صدر آصف علی زرداری نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پوسٹ کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا، زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔
بی بی سی نیوز کے مطابق پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسلام کی جی 11 کچہری میں ہونے والے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ’انڈیا کی پشت پناہی میں سرگرم‘ شدت پسند گروہ ان حملوں میں ملوث ہیں۔منگل کو ایک بیان میں پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کی دہشتگرد پراکسیوں کی جانب سے پاکستان کے نہتے شہریوں پر دہشتگردانہ حملے قابلِ مذمت ہیں۔‘
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہ واقعہ ایک “انتباہی پیغام” ہے۔انہوں نے کہا، “ہم حالتِ جنگ میں ہیں۔ جو یہ سمجھتا ہے کہ فوج صرف افغان سرحد یا بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں لڑ رہی ہے، آج کا اسلام آباد کا خودکش حملہ اس کے لیے ایک انتباہ ہے۔ایسے حالات میں کابل حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کی امید رکھنا بے کار ہے۔
سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “خودکش بمبار اور دہشت گرد کسی مذہب کے نہیں ہوتے، وہ انسانیت کے دشمن ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور صوبے کی داخلی و خارجی شاہراہوں، ہائی ویز، اور دیہی راستوں پر نگرانی سخت کر دی گئی ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “معصوم لوگوں کا خون بہانے والے اس قوم اور انسانیت کے دشمن ہیں، دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔



