برطانیہ بھارت کیلئے ویزا قوانین میں نرمی نہیں کرے گا، وزیرِاعظم اسٹارمر

برطانیہ بھارت کیلئے ویزا قوانین میں نرمی نہیں کرے گا، وزیرِاعظم اسٹارمر
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر بدھ کے روز بھارت پہنچ گئے، یہ ان کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔ یہ دورہ لندن اور نئی دہلی کے درمیان تاریخی آزاد تجارتی معاہدے (FTA) پر دستخط ہونے کے چند ماہ بعد ہو رہا ہے، جو کئی برس کی سخت مذاکراتی کوششوں کے بعد طے پایا تھا۔
برطانوی وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ بھارت کیلئے ویزا قوانین میں نرمی نہیں کرے گا۔ یہ بیان انہوں نے بھارت کے دورے سے قبل دیا ہے، جہاں وہ حال ہی میں طے پانے والے تجارتی معاہدے کے فوائد اجاگر کریں گے۔
وزیرِاعظم اسٹارمر ایک ایسے وفد کی قیادت کر رہے ہیں جس میں 100 سے زائد کاروباری شخصیات، ثقافتی رہنما اور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز شامل ہیں۔ ان کا مقصد برطانوی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور سست رفتار اقتصادی ترقی کو بہتر بنانا ہے۔
سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ’’بڑی مواقع‘‘ موجود ہیں، لیکن بھارتی طلبہ اور کارکنوں کے لیے مزید ویزا راستے کھولنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ مسئلہ ویزا کا نہیں ہے۔ یہ کاروبار سے کاروبار تعلقات، سرمایہ کاری، ملازمتوں اور خوشحالی کو برطانیہ لانے کا معاملہ ہے۔
برطانیہ اور بھارت کے درمیان تجارتی معاہدہ جولائی میں کئی سال کی بات چیت کے بعد طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت برطانوی کاروں اور وہسکی کو بھارت میں سستا ایکسپورٹ کیا جا سکے گا جبکہ بھارتی ٹیکسٹائل اور زیورات برطانیہ میں کم قیمت پر دستیاب ہوں گے، جس سے اربوں پاؤنڈ کا تجارتی فروغ متوقع ہے۔
معاہدے میں بھارت سے برطانیہ میں مختصر مدتی ویزے پر کام کرنے والے ملازمین کو تین سال کے لیے سوشل سیکیورٹی ادائیگی سے استثنیٰ دیا گیا ہے، تاہم وزراء نے واضح کیا کہ یہ وسیع تر امیگریشن پالیسی کی تبدیلی نہیں ہے۔
لیبر حکومت ملک میں امیگریشن کی سطح کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور حال ہی میں پارٹی کانفرنس میں رہائشی حیثیت کے حوالے سے سخت پالیسی کا اعلان کیا گیا ہے۔
ممبئی کے لیے پرواز کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ویزے بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے کا حصہ نہیں تھے اور اس حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ دنیا بھر سے ’’اعلیٰ صلاحیتوں‘‘ کے حامل افراد کو اپنی معیشت کی ترقی کے لیے متوجہ کرنا چاہتا ہے لیکن انہوں نے بار بار واضح کیا کہ بھارت کے لیے نئے ویزا راستوں کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
وزیرِاعظم کے ساتھ آنے والے کاروباری اداروں میں برٹش ایئرویز بھی شامل ہے جس نے اعلان کیا کہ اگلے سال دہلی اور ہیتھرو کے درمیان تیسری روزانہ پرواز شروع کی جائے گی۔مانچسٹر ایئرپورٹ نے بھی دہلی کے لیے براہِ راست پرواز کا نیا راستہ متعارف کرانے کا اعلان کیا۔
اسٹارمر کل (جمعرات) کو بھارتی وزیرِاعظم مودی سے ملاقات کریں گے اور ممبئی میں ایک فِن ٹیک کانفرنس سے بھی خطاب کریں گے۔
اسٹارمر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت 2028 تک دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے جا رہا ہے، اور اس کے ساتھ تجارت تیز اور سستی ہونے والی ہے۔ مواقع غیر معمولی ہیں جنہیں ہمیں حاصل کرنا ہے۔‘‘
بھارت اور اس کی سابق نوآبادیاتی حکمران ریاست برطانیہ اس وقت دنیا کی پانچویں اور چھٹی بڑی معیشتیں ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت تقریباً 54.8 ارب ڈالر کی ہے اور سرمایہ کاری سے دونوں ملکوں میں 6 لاکھ سے زیادہ نوکریوں کو سہارا ملتا ہے۔





