ٹرمپ آسیان سمٹ سے قبل ملائیشیا پہنچیں گے، تجارتی تنازعات میں شدت

ٹرمپ آسیان سمٹ سے قبل ملائیشیا پہنچیں گے، تجارتی تنازعات میں شدت
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی خبر رساں ادارے “الجزیرہ “ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملائیشیا پہنچنے والے ہیں، جو جاپان اور جنوبی کوریا سمیت پانچ روزہ دورے کا پہلا مرحلہ ہوگا۔ یہ ان کا پہلا دورہ ہے اس خطے کا جو ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے امریکی تجارتی ٹیرف پالیسیوں کے اثرات سے گزر رہا ہے۔
ہفتے کے روز امریکی اور چینی اعلیٰ معاشی حکام نے کوالالمپور میں آسیان سمٹ کے موقع پر مذاکرات کا آغاز کیا، تاکہ اس ہفتے جنوبی کوریا میں ہونے والی ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن سمٹ میں ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی ممکنہ ملاقات کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔ یہ ملاقات ٹیرف، ٹیکنالوجی کنٹرولز اور امریکی سویابین کی چینی خریداری جیسے معاملات پر کسی سمجھوتے کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔
ٹرمپ اتوار کی صبح ملائیشیا پہنچیں گے۔ یہ ان کا جنوری میں وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد سب سے طویل غیر ملکی دورہ ہوگا۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا وائٹ ہاؤس سے روانگی سے قبل ٹرمپ نے کہا کہ انہیں چینی صدر سے اچھی ملاقات کی امید ہے۔ ہمارے پاس صدر شی کے ساتھ بات کرنے کے لیے بہت کچھ ہے، اور ان کے پاس بھی ہمارے لیے بہت کچھ ہے۔
ٹرمپ-شی ملاقات
جمعرات کو ٹرمپ جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں صدر شی سے اپنی واپسی کے بعد پہلی ملاقات کریں گے۔
ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر کوئی تجارتی معاہدہ نہ ہوا تو یکم نومبر سے چینی درآمدات پر مجموعی طور پر 155 فیصد تک ٹیرف بڑھا دیں گے۔ اس اقدام سے بیجنگ کی سخت جوابی کارروائی متوقع ہے، جو موجودہ تجارتی جنگ بندی کو ختم کر سکتی ہے۔
تجارت کے علاوہ دونوں رہنما تائیوان اور روس جیسے حساس موضوعات پر بھی بات کریں گے۔ روس پر یوکرین جنگ کے باعث امریکہ نے نئی پابندیاں عائد کی ہیں، اور روس چین کا قریبی اتحادی ہے۔
انہوں نے کہا ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ ہانگ کانگ کے قید صحافی اور “ایپل ڈیلی” کے بانی جمی لائی کی رہائی کا معاملہ بھی اٹھائیں گے۔یہ میری فہرست میں ہے میں پوچھوں گا،دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا میں ہزاروں مظاہرین ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں اور امریکی سرمایہ کاری کے دباؤ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
آسیان سمٹ
2018، 2019 اور 2020 کے اجلاسوں کو نظرانداز کرنے کے بعد ٹرمپ دوسری بار آسیان سمٹ میں شرکت کریں گے۔ وہ ملٹی لیٹرل فورمز کے مخالف سمجھے جاتے ہیں۔
اس سال ملائیشیا میں ہونے والی سمٹ میں جاپان کی نئی وزیراعظم سانائے تاکائچی، برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا، اور جنوبی افریقہ کے صدر سیرل راما فوسا سمیت کئی غیر آسیان ممالک کے رہنما شریک ہوں گے۔
یہ اجلاس ایسے وقت ہو رہا ہے جب ملائیشیا اور امریکہ، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے بعد پیدا ہونے والے تنازع کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اتوار کو ٹرمپ کی ملاقات ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم سے طے ہے، جو تھائی-کمبوڈیا امن مذاکرات کی میزبانی اور رہنمائی کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما ایک سیز فائر معاہدے پر دستخط کی نگرانی کریں گے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں کی بدترین جھڑپوں کو ختم کرنے کا باعث بنا، اگرچہ یہ مکمل امن معاہدہ نہیں ہے۔
ٹرمپ نے پہلے دھمکی دی تھی کہ اگر دونوں ممالک نے لڑائی نہ روکی تو وہ ان کے تجارتی معاہدے منسوخ کر دیں گے۔ بعد ازاں ان کی انتظامیہ نے ملائیشیا کے ساتھ مل کر جنگ بندی کے فروغ کے لیے کام کیا۔
صدر نے انور ابراہیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا میں نے ملائیشیا کے رہنما سے کہا جو ایک بہت اچھے آدمی ہیں، کہ میرا آپ سے ایک وعدہ بنتا ہے میں آپ کے ملک ضرور آؤں گا۔
اتوار کو ٹرمپ کی ممکنہ ملاقات برازیلی صدر لولا ڈا سلوا سے بھی ہو سکتی ہے، جو امریکی درآمدات پر عائد 40 فیصد ٹیرف ختم کرانے کے خواہاں ہیں۔ واشنگٹن نے ان ٹیرف کو برازیل میں سابق صدر جائر بولسونارو (جو ٹرمپ کے قریبی اتحادی ہیں) کے خلاف مقدمات کے تناظر میں جائز قرار دیا ہے۔
لولا نے جمعہ کے روز امریکہ کی جنوبی امریکی ساحل پر منشیات کے خلاف فوجی کارروائیوں پر تنقید کی اور کہا کہ وہ یہ معاملہ ٹرمپ کے ساتھ ملائیشیا میں اٹھائیں گے۔ وائٹ ہاؤس نے فی الحال ان دونوں رہنماؤں کی ملاقات کی تصدیق نہیں کی۔




