وفاقی کابینہ کمیٹی نے آئل ریفائننگ پالیسی میں ترامیم کی منظوری دے دی
کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے نجی شعبے کی آئل ریفائنریوں کے اہم مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے براؤن فیلڈ ریفائنریز کی پالیسی میں ترامیم کی منظوری دے دی تاکہ موجودہ ریفائنریز کو 6 سال کے اندر اپ گریڈ کیا جا سکے جو فرنس آئل جیسے کم معیار کے ایندھن کی کم سے کم پیداوار کے ساتھ یورو-5 پیٹرول اور ڈیزل پیدا کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔
وزیر پیٹرولیم و بجلی محمد علی کی زیر صدارت اجلاس میں 4 نجی سیکٹر ریفائنریوں (اٹک، نیشنل، پاک-عرب اور سائینرجیکو) کے 4 بڑے مطالبات منظور کر لیے گئے اور ریفائننگ پالیسی کے نوٹیفکیشن کی تاریخ (22 اگست 2023) سے اس پر عمل درآمد روک دیا گیا۔
پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (جوکہ ایک حکومتی ملکیتی ادارہ ہے) نے گزشتہ سال فوری طور پر اس معاہدے پر دستخط کیے اور منصوبے پر عمل درآمد شروع کردیا تھا۔
ان ترامیم کا مطلب ہے کہ مقامی طور پر ریفائنڈ مصنوعات پر (6 سال کی بجائے) 20 سال کے لیے 7.5 فیصد ڈیوٹی جاری رکھی جائے گی یا پھر اس کا اطلاق تیل کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن تک رہے گا۔
علاوہ ازیں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور ریفائنریز کے درمیان ایک ماہ کی سابقہ ڈیڈ لائن کی بجائے 60 روز میں اپ گریڈ معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
مزید برآں استعمال شدہ آلات پر ریفائنری اپ گریڈ کے منصوبے کے لیے ’ایسکرو اکاؤنٹ‘ سے فنڈنگ کی حد اب اگست 2023 کی پالیسی میں 22 فیصد سے بڑھا کر 24.5 فیصد کر دی گئی ہے۔
یہ رعایت نئے آلات کے لیے 27.5 فیصد ڈسکاؤنٹ سے قدرے کم ہے، مزید برآں پالیسی پر عملدرآمد کے لیے قائم کمیٹی اب وفاقی سیکرٹری برائے پٹرولیم، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری قانون پر مشتمل ہوگی۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے ان ترامیم کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ آئندہ چند روز میں وفاقی کابینہ سے اس کی منظوری اور توثیق کر دی جائے گی۔
چیئرمین آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل عادل خٹک نے کہا کہ ریفائنریز کی اپ گریڈیشن سے 5 سے 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی اور اس کے نتیجے میں نہ صرف ماحول دوست ایندھن بلکہ قیمتی زرمبادلہ کی بھی بڑی بچت ہوگی۔