متعدد انٹرنیٹ صارفین نے امریکی کاروباری شخصیت اور اسٹار لنک کے مالک ایلون مسک سے اپیل کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ وہ اپنی سٹارلنک سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی کو پاکستان میں متعارف کروائیں۔
معروف امریکی کاروباری شخصیت ایلون مسک نے پاکستانیوں کی سُن لی اور اسٹارلنک کو سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ کروا لیا ہے۔
ایسے میں یہ سوالات اُٹھ رہے ہیں کہ یہ کمپنی کتنے عرصے میں پاکستان میں فعال ہوجائے گی اور کیا عام گھریلو صارفین بھی سیٹلائٹ انٹرنیٹ استعمال کر پائیں گے؟
پاکستان میں وزیر برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے تصدیق کی ہے کہ سٹارلنک کو ملک میں رجسٹر کر لیا گیا ہے، لیکن انھوں نے مزید کہا کہ ایسی کمپنیوں کے لیے قواعد و ضوابط طے کرنا ضروری ہے۔
انھوں نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ سٹارلنک کے علاوہ دیگر اور سیٹلائٹ کمپنیاں بھی ہیں جو پاکستان میں اپنی سروسز صارفین کو دینا چاہتی ہیں۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم ریگولیٹری میکن ازم ترتیب دیں جس کے تحت وہ پاکستان میں آپریٹ کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام پہلوؤں کو دیکھتے ہوئے ایک جامع پالیسی تیار کررہے ہیں تاکہ یہ سیٹلائٹس مقامی فری کوئنسی میں مداخلت نہ کر سکیں۔
انھوں مزید کہا کہ جب ریگولیٹری میکن ازم تیار ہو جائے گا تو پھر سٹارلنک جیسی کمپنیوں کو لائسنس کا اجرا شروع ہوجائے گا۔
یہ نئی چیز ہے اور آج تک کسی نے بھی دنیا میں لو ارتھ اوربٹ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی ریگولیشن نہیں بنائے ہیں۔ اس لیے ہماری کوشش ہے کہ ہم پاکستان کے لیے بین الاقوامی معیار کے تحت یہ تمام قوائد اور سسٹم چند ماہ کے اندر اندر ترتیب دے لیں۔ جس کے بعد ہی یہ سٹارلنک یا کوئی اور ایسی کمپنی پاکستان میں آپریٹ کر سکے گی۔
اسٹار لنک کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ کیسے کام کرتا ہے؟
ایلون مسک کی کمپنی اسٹارلنک سیٹلائٹس کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ سروس مہیا کرتی ہے۔ کمپنی کے مطابق اس کا مقصد ان افراد کو تیز ترین انٹرنیٹ مہیا کرنا ہے جو زمین کے دور دراز یا دیہی علاقوں میں رہتے ہیں اور انھیں تیز انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
اسٹار لنک کی قیمت کیا ہے اور کون اسے استعمال کرے گا؟
روایتی انٹرنیٹ سروسز کے مقابلے میں اسٹارلنک مہنگا ہے۔ صارفین کے لیے اس کی ماہانہ فیس 99 ڈالر ہے، جبکہ انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے استعمال ہونے والی ڈِش اور راؤٹر کی قیمت 549 ڈالر ہے۔
آئی ٹی ماہرین کہتے ہیں اگر اسٹارلنک پاکستان میں اپنی سروس شروع کرتا ہے تو ملک میں انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے اور بھی کئی سوالات کھڑے ہو جائیں گے۔
سیٹلائٹ انٹرنیٹ تک رسائی کس قیمت پر ہوگی؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹارلنک کی سروسز سستی نہیں، اس کا آنا پاکستان میں ڈیجیٹل تقسیم کو مزید گہرا کر سکتا ہے، جہاں کچھ خاص لوگ اس سے استفادہ اٹھا سکیں اور دوسروں کو وہی خراب انٹرنیٹ سروسز پر انحصار کرنا پڑے گا۔