پاکستان کی غزہ فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت، گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ

پاکستان کی غزہ فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت، گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے جمعرات کے روز اسرائیلی فورسز کے غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے اور اس میں شریک انسانی ہمدرد کارکنوں کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسلام آباد نے گرفتار کارکنوں، جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی شامل ہیں، کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عالمی برادری اسرائیل کو اس کے ’’جارحانہ اقدامات‘‘ پر جوابدہ ٹھہرائے۔
بدھ کو امدادی سامان لے جانے والے قافلے نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیلی فورسز اس کے جہازوں کو روک رہی ہیں۔ فلوٹیلا کے مطابق اب تک 13 جہاز روک لیے گئے ہیں جبکہ مزید 30 جہاز غزہ کی ساحل کی طرف روانہ ہیں۔
یہ فلوٹیلا 45 جہازوں پر مشتمل ہے جس میں انسانی ہمدرد کارکنوں اور عالمی شخصیات کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنما بھی شامل ہیں۔ اس کا مقصد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری ناکہ بندی توڑ کر محصور فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانا ہے۔
یہ قافلہ گزشتہ ماہ اسپین سے روانہ ہوا تھا،ایسے وقت میں جب اقوامِ متحدہ نے غزہ میں قحط کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔ فلوٹیلا میں شامل کارکنوں میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شریک ہیں۔
وزیرِ اعظم پاکستان کا سخت ردعمل
وزیراعظم شہباز شریف نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا
’’پاکستان اسرائیلی افواج کے غزہ جانے والے 40 جہازوں پر مشتمل صمود فلوٹیلا پر حملے کی سخت مذمت کرتا ہے۔ اس قافلے میں 44 ممالک کے 450 سے زائد انسانی ہمدرد کارکن شریک تھے۔ ہم ان تمام کارکنوں کی سلامتی کے لیے دعا گو ہیں جنہیں اسرائیلی افواج نے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
’’ان کارکنوں کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ غزہ کے بے بس فلسطینی عوام کے لیے امداد لے جا رہے تھے۔ اس بربریت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ امن کو موقع دیا جانا چاہیے اور انسانی ہمدردی کی امداد ان تک پہنچنی چاہیے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ
وزارتِ خارجہ کا بیان
وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ’’فلوٹیلا پر سوار عالمی کارکنوں کی غیر قانونی گرفتاری اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی اور انسانی ہمدردی کے قوانین کی ایک اور کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ معصوم شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالتی ہے۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ ’’یہ قابلِ مذمت اقدام انسانی ہمدردی کی امداد کو روکنے کی دانستہ کوشش ہے اور غزہ کی غیر قانونی ناکہ بندی اور فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کا تسلسل ہے۔‘‘
اسلام آباد نے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی اور انسانی ہمدردی کی امداد کی بلا رکاوٹ ترسیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری اسرائیل کو اس کے ’’بار بار کیے جانے والے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں‘‘ پر احتساب کے کٹہرے میں لائے۔
بیان میں مزید کہا گیا ’’پاکستان فلسطینی عوام کی حقِ خود ارادیت اور ایک آزاد، خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی منصفانہ جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت کرتا ہے، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔‘‘
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا ردعمل
نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اسرائیلی اقدام کو ’’بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے ایکس پر کہا کہ
’’پاکستان گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے اور عالمی کارکنوں کو گرفتار کرنے کے اسرائیلی اقدام کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ہم فوری جنگ بندی، ناکہ بندی کے خاتمے، کارکنوں کی رہائی اور غزہ تک امداد کی بلا رکاوٹ ترسیل کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
مشتاق احمد خان کی گرفتاری،پاک-فلسطین فورم کا ردعمل
جماعتِ اسلامی کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد خان جو پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے تھے، اسرائیلی فورسز کی جانب سے جہاز پر سوار ہونے کے بعد گرفتار کر لیے گئے۔
’’پاک-فلسطین فورم‘‘ نے ایکس پر کہا:
’’سینیٹر مشتاق احمد خان کو اسرائیل نے گرفتار کر لیا ہے۔‘‘
فورم کے مطابق ’’صرف ایک جہاز، یعنی مبصر کشتی، بچ نکلنے میں کامیاب ہوئی۔ اس کشتی کا کام معلومات اکٹھی کرنا اور فرار ہونا تھا۔ ہمارے دوسرے مندوب سید ازیر نظامی مبصر کشتی پر موجود تھے اور انہوں نے سینیٹر مشتاق احمد خان کے جہاز کی گرفتاری کی اطلاع دی۔‘‘
پس منظر
اسرائیل نے 2007 سے غزہ پر سخت ناکہ بندی کر رکھی ہے، جس کے باعث وہاں کی معیشت تباہ اور عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ حالیہ جنگ اور اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ میں قحط کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔
انسانی ہمدردی کی تنظیموں اور فلوٹیلاز کا مقصد محصور عوام تک امداد پہنچانا ہے لیکن ماضی میں بھی ایسے قافلوں کو اسرائیلی فورسز نے روک کر کارکنوں کو گرفتار یا نقصان پہنچایا ہے۔
تازہ واقعہ نہ صرف فلسطینی عوام کے مصائب کو اجاگر کرتا ہے بلکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کے باعث عالمی سطح پر اسرائیل پر شدید تنقید بھی ہو رہی ہے۔