پاکستان آرمی کی کرم بارڈر کے قریب جوابی کارروائی،افغان طالبان کے ٹینک اور چوکیاں تباہ

پاکستان آرمی کی کرم بارڈر کے قریب جوابی کارروائی،افغان طالبان کے ٹینک اور چوکیاں تباہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے پاکستانی چوکیوں پر فائرنگ کی جس کے جواب میں پاک فوج نے بھرپور اور فیصلہ کن کارروائی کی۔ چند دنوں کی عارضی خاموشی کے بعد پاک-افغان سرحد پر ایک بار پھر جھڑپیں شروع ہو گئیں ہیں جب افغان طالبان حکومت اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں نے پاک فوج کی چوکیوں پر بلااشتعال فائرنگ کی۔
ذرائع کے مطابق افغان طالبان جنگجو جنہیں حکومت “فتنہ الخوارج” قرار دیتی ہے نے پاکستانی پوزیشنز پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے جواب میں پاک فوج نے بھرپور طاقت کے ساتھ کارروائی کی۔جوابی حملوں میں طالبان کی متعدد چوکیوں کو شدید نقصان پہنچا اور سرحد پار آگ بھڑک اٹھی۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کا ایک ٹینک تباہ کر دیا گیا اور جنگجو اپنی پوزیشنز چھوڑ کر بھاگ گئے اپنے کئی ہلاک ساتھیوں کی لاشیں پیچھے چھوڑ گئے۔
کرم سیکٹر میں ایک اور جھڑپ کے دوران ایک چلتے ہوئے ٹینک کو نشانہ بنا کر تباہ کیا گیا جسے ذرائع نے “انتہائی پیشہ ورانہ اور مہارت بھرا حملہ” قرار دیا۔
ذرائع کے مطابق پاک فوج نے سرحد پار نئیم کے علاقے میں موجود دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ کو بھی نشانہ بنایا، جہاں سے کرم سیکٹر میں کارروائیوں کے لیے جنگجوؤں کو تربیت دی جا رہی تھی۔
کارروائی کے دوران “فتنہ الخوارج” کے اس تربیتی کیمپ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا، جو حالیہ جھڑپوں کے بعد فوج کی ہدفی اور پیشہ ورانہ حکمتِ عملی کو ظاہر کرتا ہے۔
شدید لڑائی کے دوران شمشاد پوسٹ پر پاک فوج نے ایک گھنٹے کے اندر طالبان کے چوتھے ٹینک کو بھی تباہ کر دیا، جو کارروائی کی رفتار اور شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ افغانستان کے صوبہ خوست میں نرگسر پوسٹ پر موجود ایک اور ٹینک اور اس کا عملہ بھی تباہ کر دیا گیا۔
اسی طرح ترکمنزئی ٹاپ پر چھٹا طالبان ٹینک بھی نشانہ بنا کر اس کے عملے سمیت تباہ کیا گیا۔ نائٹ وژن آلات سے حاصل کردہ ویڈیوز میں تباہ شدہ ٹینک سے شعلے اٹھتے ہوئے دکھائی دیے۔
پاک فوج کے بھرپور جوابی حملے کے بعد اطلاعات ہیں کہ طالبان جنگجوؤں نے ایک سرحدی چوکی پر سفید جھنڈا لہرا کر ہتھیار ڈالنے کا اشارہ دیا۔ سفید جھنڈا لہرانے کے بعد طالبان کے اہلکاروں نے چوکی خالی کر کے وہاں سے راہِ فرار اختیار کی۔سیکیورٹی حکام کے مطابق طالبان جنگجو شدید جوابی کارروائی کے بعد اپنی پوزیشنز چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
سیکیورٹی ذرائع نے یہ بھی تصدیق کی کہ کارروائی کے دوران “فتنہ الخوارج” کے ایک اہم کمانڈر کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔ طالبان حکومت اور اس کے اتحادی جنگجوؤں میں افراتفری اور بد نظمی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے اور وہ اپنی چوکیوں کو چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق پاک فوج کی کارروائیاں افغان طالبان اور “فتنہ الخوارج” کے خلاف پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں جن کا مقصد سرحدی علاقوں سے دشمن عناصر کا خاتمہ اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے۔
یہ جھڑپیں 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی رات ہونے والی اس لڑائی کے بعد دوبارہ شروع ہوئیں جب افغان طالبان فورسز نے “بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج” کے ساتھ مل کر پاک سرحد پر بلااشتعال حملہ کیا۔
پاک فوج کے مطابق اس “بزدلانہ کارروائی” کے جواب میں 200 سے زائد افغان طالبان جنگجو مارے گئے جبکہ 23 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ ان جھڑپوں میں طالبان کی چوکیوں، کیمپوں، ہیڈکوارٹرز اور معاون نیٹ ورکس کو “تاکتیکی سے لے کر آپریشنل سطح” تک شدید نقصان پہنچا۔
بیان میں مزید کہا گیا علاقائی امن و سلامتی کے مفاد میں پاکستان طالبان حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ افغان سرزمین سے سرگرم دہشت گرد گروہوں — بشمول فتنہ الخوارج ، فتنہ الاحزاب، اور داعش کے خاتمے کے لیے فوری اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔
پاکستان نے اتوار کے روز سرحدی جھڑپوں کے بعد افغانستان کے ساتھ تمام سرحدی گزرگاہیں بند کر دی تھیں۔