سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کو جوڈیشل کمپلیکس عدالت پیش کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد جوڈیشل کمپلیکس عدالت میں سائفر کیس کی پہلی سماعت ہوئی جہاں آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت کی، شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری اور خالد یوسف عدالت کے سامنے پیش ہوئے تو جج ابوالحسنات نے استفسار کیا کہ ’ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی کہاں ہے؟‘ جس پر عدالتی عملے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی عدالت کو فراہم کر دی۔
اس موقع پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’سائفر کیس کا ٹرائل اب 29 اگست سے پہلے کی پوزیشن سے آگے بڑھے گا‘، بعد ازاں عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کو جوڈیشل کمپلیکس عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے دیا تھا، عدالتی فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹی فکیشن غیر قانونی اور جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی انٹراکورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے 29 اگست سے 15 نومبر تک ہونے والا سائفر کیس کا جیل ٹرائل کالعدم قرار دے دیا گیا تاہم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جج کی تعیناتی درست قرار دی گئی ہے، اس کیس میں عمران خان کی اپیل پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت مکمل کرکے فیصلہ سنایا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ غیر معمولی حالات میں جیل کے اندر ٹرائل کیا جا سکتا ہے لیکن قانون کے تحت جیل ٹرائل اوپن یاان کیمرا ہوسکتا ہے اور 13نومبرکو کابینہ منظوری کے بعد جیل ٹرائل کے نوٹی فکیشن کا ماضی پراطلاق نہیں ہوگا۔