اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں نامعلوم افراد مسلحہ افراد اٹامک انرجی سے منسلک 16 مزدوروں کو اس وقت اغوا کرکے لے گئے جب وہ کام کے لیے سائٹ پر جا رہے تھے۔
لکی مروت پولیس نے واقعے کی تصدیق کرکے بتایا کہ پولیس ٹیم نے جائے وقوع پر پہنچ کر تلاش شروع کر دی ہے۔ ترجمان لکی مروت پولیس کے مطابق اغوا کا واقعہ تھانہ صدر کی حدود میں پیش آیا ہے۔
لکی مروت پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ اغوا ہونے والے افراد کا تعلق لکی مروت کے مخلتف علاقوں سے ہے۔ وہ اٹامک انرجی کی سائٹ پر مزدور تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اغوا ہونے والے افراد معمول کے مطابق صبح کے وقت کمپنی کی رجسٹرڈ نجی گاڑی میں کام کی جگہ پر جا رہے تھے کہ مسلح افراد نے انہیں روک لیا اور اسلحے کی نوک پر اتار کر گاڑی کو آگ لگا دی۔ انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد گاڑی میں سوار مزدوروں جن کی تعداد، اب تک کی معلومات کے مطابق 16 ہے کو اغوا کرکے لے گئے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ ابتدائی طور پر شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اغوا میں طالبان دہشت گرد ملوث ہو سکتے ہیں۔ جو ابتدائی معلومات آئی ہیں، ان سے بھی لگتا ہے کہ اس واردات میں کالعدم ٹی ٹی پی کا ہاتھ ہے تاہم ابھی تک مزید تحقیقات جاری ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اغوا کار مغوی افراد کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقے میں واقع جنگلات میں لے گئے ہیں جسے کالعدم ٹی ٹی پی کا گڑھ کہا جاتا ہے اور اس کے قریبی علاقوں میں اس وقت سیکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن بھی جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی کالعدم ٹی ٹی پی نے اسی کمپنی کی بس کو نشانہ بنایا تھا اور آگ لگا دی تھی جس کے بعد مزدور نجی گاڑی میں سائٹ جاتے ہیں۔
پولیس افسر نے بتایا کہ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے مشترکہ تلاش شروع کر دی ہے۔ تاہم ابھی تک مغوی افراد کے بارے میں سوراخ نہیں ملا ہے۔
خیبر پختونخوا کا جنوبی ضلع لکی مروت ایک عرصے سے دہشتگردی سے کافی متاثر رہا ہے۔ ضلع کے پہاڑی علاقوں میں طالبان کا مبینہ کنٹرول ہے۔ اور پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں پر اکثر حملے ہوتے رہتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے لکی مروت پولیس نے بدامنی اور دہشتگردی کے خلاف پہلی بار ڈیوٹیز کا بائیکاٹ کرکے کئی دن دھرنا دیا۔ احتجاجی پولیس اہلکاروں کا مطالبہ تھا کہ انہیں اختیارات دئیے جائیں اور پولیس میں کچھ اداروں کی جانب سے بے جا مداخلت ختم کی جائے۔ مذاکرات اور سہولیات کی یقین دہانی کے بعد پولیس اہلکاروں نے احتجاج ختم کیا تھا۔