کمالا ہیرس کے اسرائیل کے حق میں بیانات نئے احتجاج کا باعث بننے والے ہیں
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹس کی امیدوار کمالا ہیرس کی اسرائیل اور اس کی غزہ میں جاری جنگ کے لیے مضبوط حمایت کے اظہار نے ایک بار پھر اس احتجاجی مہم کو بھڑکانے کی وجہ پیدا کر دی ہے جو کئی ہفتے قبل تک جاری تھی۔
کمالا ہیرس کے اسرائیل کی کھلی اور گہری حمایت میں دیے گئے بیانات کے بعد ایک بار پھر ان کی انتخابی مہم کی سرگرمیوں کے مراکز، یونیورسٹیوں اور عوامی مقامات پر اس احتجاج کے سامنے انے کا ماحول بننا شروع ہو رہا ہے۔ جہاں اسرائیل کی غزہ جنگ اور اس میں بچوں اور فلسطینی خواتین کی اندھا دھند ہلاکتوں کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں از سر نو آواز اٹھنا شروع ہو سکتی ہے۔
ان احتجاج کرنے والوں میں امریکی یونیورسٹیوں کے طلبہ اور اساتذہ کے علاوہ عرب امیریکنز، مسلمان ووٹرز اور براہ راست ڈیمو کریٹس ممبران بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
امریکی انتخابی مہم اور سیاسی وسماجی معاملات و تغیرات کو سمجھنے والوں کے مطابق اسرائیلی جنگ کے خلاف اور فلسطینیوں کے مسلمہ حقوق کے لیے یہ امریکی عوامی احتجاج 10 ستمبر کو ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان مباحثے کے علاوہ سات اکتوبر کو غزہ میں اسرائیلی جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر سامنے آسکتا ہے۔
واضح رہے اسرائیلی جنگ کے دوران اب تک صرف غزہ میں عورتوں اور بچوں سمیت 40602 سے زائد فلسطینی اسرائیلی مسلح افواج نے قتل کر دیے ہیں۔ جبکہ غزہ میں بے گھر ہو چکے فلسطینیوں کی تعداد بیس لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
جمعرات کے روز جارجیا میں منعقدہ ریلی میں کے دوران کملا ہیرس کی تقریر میں رکاوٹ پیدا کی جاتی رہی۔ خیال رہے جب سے کملا کو جو بائیڈن کی جگہ نئی صدارتی امیداوار نامزد کیا گیا ہے وہ مسلسل یہ کہہ رہی ہیں کہ وہ اسرائیل کے لیے امریکی اسلحے کی ترسیل میں کمی نہیں کریں گی۔
انہوں یہ بات ‘سی این این ‘ کے ساتھ اپنے تازہ انٹرویو میں بھی دہرائی ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے اسلحے کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں پیدا کریں گی اور اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حق ہے۔
دوسری جانب کانگریس میں ڈیموکریٹ نمائندہ راشدہ طلیب نے کملا ہیرس کے ‘سی این این’ کو دیے گئے انٹرویو پر ‘ ایکس’ پر لکھا ہے’ یہ درست ہے کہ غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم جاری رہیں گے۔’ وہ پہلی فلسطینی امریکن منتخب رکن کانگریس ہیں۔