جبری گمشدگی کے معاملے پر پوری ریاست کو ملزم بنانا مناسب نہیں: انوار الحق کاکڑ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) لاپتہ بلوچ طلبا کیس: چاہتے ہیں نئی حکومت آ جائے اور اسے تھوڑا وقت مل جائے: اٹارنی جنرل کی استدعا
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے بلوچ طلبا کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔
اختر کیانی کی سربراہی میں سنگل بینچ نے اس درخواست کی سماعت کی۔
آج کی سماعت میں نگراں وزیر اعظم عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔
دورانِ سماعت اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالت نے وزیراعظم کو طلب کیا اور وہ پیش ہو گئے، وزیراعظم نے عدالت میں بیان دے دیا اور یہ معاملہ یہاں ختم ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ وزیراعظم اور عدالت کے درمیان تھا، درخواست گزار وزیراعظم کو جواب نہیں دے سکتے۔ جس پر محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وہ وزیراعظم کو جواب نہیں دے رہیں، ان کا موقف تو پہلے سن لیں۔
درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ ہم بھی شدت پسندی کی کارروائیوں کی حمایت نہیں کرتے، انھوں نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹس موجود ہیں کہ جبری گمشدگیوں میں ادارے ملوث ہیں۔
اس پر نگراں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں ایمان مزاری کے دلائل سے اختلاف کرتا ہوں۔
عدالت نے نگراں وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اور آپ کی اولین کوشش تھی لاپتہ لوگ گھروں کو پہنچ جائیں۔ انھوں نے کہا کہ درخواست پر کارروائی آگے نہ بڑھتی تو لوگ بازیاب نہ ہوتے۔
جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کوشش رہی ہے رہا ہونے والے بھی عدالت میں اکر اپنا موقف دیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نو لوگ جو سی ٹی ڈی کے پاس ہیں ان کے نام عدالت کو فراہم کردیے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے آئندہ سماعت کے لیے وقت دینے کی استدعا کی اور کہا کہ چاہتے ہیں نئی حکومت آجائے اور اسے تھوڑا وقت مل جائے۔
عدالت نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت کے لیے تھوڑا وقت دیں گے۔ اس کے ساتھ ہی لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔