
آئی ایم ایف کا پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.6 فیصد رہنے کا اندازہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ایکسپریس ٹربیون کی ایک رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز پاکستان کی موجودہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو 3.6 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی ہے کہ اس ہفتے کے دوران ادارے کے ساتھ 1.2 ارب ڈالر مالیت کے دو اقساط کے لیے عملے کی سطح پر معاہدہ طے پا جائے گا۔
آئی ایم ایف نے یہ پیش گوئی واشنگٹن سے جاری کی گئی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں کی تاہم وضاحت کی کہ پاکستان کے معاشی اندازے میں گرمیوں 2025 کے سیلاب کے اثرات کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ ان کا تخمینہ ابھی جاری ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق سیلاب کے معیشت، مہنگائی، بجٹ اور بیرونی شعبے پر منفی اثرات ان اہم نکات میں سے ہیں جو 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے دوسرے جائزے کے لیے عملے کی سطح کے معاہدے کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پچھلے ہفتے کی غیر حتمی بات چیت کے دوران آئی ایم ایف کے عملے نے 3 سے 3.5 فیصد شرح نمو کا تخمینہ لگایا تھا۔ ان کے مطابق حالیہ سیلاب نے بالخصوص زرعی شعبے میں پیداوار کو نقصان پہنچایا ہے جس کے باعث معاشی امکانات کمزور ہوئے ہیں۔
حکومت پہلے ہی اپنے 4.2 فیصد کے ہدف کو کم کر کے 3.5 فیصد کر چکی ہے جبکہ ورلڈ بینک نے اسی وجہ سے 2.6 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ درمیانی مدت میں بھی آئی ایم ایف پاکستان کی معاشی نمو 4.5 فیصد سے زیادہ نہیں دیکھ رہا، اور وہ بھی اس صورت میں جب برآمدات اور سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہو۔
یہ رپورٹ ایسے وقت میں جاری ہوئی جب وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب واشنگٹن میں موجود ہیں اور انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ “اس ہفتے کے دوران ہم عملے کی سطح کے معاہدے کو مکمل کر لیں گے۔”
وزیر خزانہ کی ملاقاتیں اور مذاکرات
محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کے مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد آزور سے ملاقات کی، جس میں اصلاحاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق، دونوں فریقین نے اصلاحات کے جاری تسلسل پر اتفاق کیا اور توجہ میعاری نظم و ضبط برقرار رکھنے پر مرکوز رہی۔
ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں پاکستان کے لیے مہنگائی کی شرح 6 فیصد بتائی گئی ہے، جو ممکنہ طور پر سیلاب کے اثرات کے بعد مزید بڑھ سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف نے پچھلے ہفتے کے مذاکرات میں کہا کہ ہیڈ لائن انفلیشن 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، تاہم مالی سال کے آخر میں خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عارضی طور پر یہ شرح بڑھ سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ موجودہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی کے 0.4 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، جبکہ وزارت خزانہ نے اس کا تخمینہ 0.2 فیصد بتایا ہے۔
وزارت خزانہ کے بیان کے مطابق، وزیرِ خزانہ نے امریکی وزارتِ خزانہ کے عہدیداران رابرٹ کیپروتھ اور جوناتھن گرینسٹین — سے ملاقات میں پاکستان کی مضبوط معاشی بنیادوں اور جاری آئی ایم ایف پروگرام پر روشنی ڈالی۔محمد اورنگزیب نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے تیل و گیس، معدنیات، زراعت، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
عالمی معاشی منظرنامہ
آئی ایم ایف نے 2025 کے لیے عالمی معاشی نمو کا تخمینہ 2.8 فیصد سے بڑھا کر 3.2 فیصد کر دیا ہے۔ اس کی وجہ امریکی تجارتی دیوار کے عالمی تجارت پر کم اثرات کو قرار دیا گیا ہے۔امریکا کی شرح نمو 2 فیصد، جبکہ چین کی 4.8 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2025 عالمی معیشت کے لیے ایک غیر مستحکم اور تغیر پذیر سال ثابت ہوا ہے، جس میں امریکا کی پالیسی ترجیحات میں تبدیلی اور دیگر ممالک کی طرف سے ان کے مطابق ڈھالنے کی کوششیں شامل ہیں۔
امریکا کی جانب سے نئے ٹریف اقدامات نے تجارتی شرحوں کو ایک صدی کی بلند ترین سطح تک پہنچا دیا۔ اگرچہ یہ اب بھی 2024 کی سطح سے نیچے نہیں آئے، لیکن تجارتی غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ابتدائی خوف اور غیر یقینی صورتحال کے باوجود ان اقدامات کا عالمی تجارت اور قیمتوں پر اثر توقع سے کم رہا ہے۔
دوہزار پچیس کے ابتدائی نصف حصے میں عالمی نمو 3.5 فیصد سالانہ شرح سے برقرار رہی۔
آئی ایم ایف کے مطابق، اس استحکام کی بڑی وجہ یہ ہے کہ کاروباروں اور گھریلو صارفین نے ممکنہ قیمتوں کے اضافے سے قبلخریداری اور سرمایہ کاری میں تیزی دکھائی، جس سے وقتی طور پر معاشی سرگرمی کو سہارا ملا۔
تاہم رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ یہ عارضی استحکام ہے، بنیادی معاشی مضبوطی کی علامت نہیں۔




