
ٹرمپ کی پاکستان اور افغانستان کی سرحدی جھڑپوں پر مداخلت کی پیشکش،کہتے ہیں میں امن قائم کرنے میں ماہر ہوں
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہفتے کے آخر میں ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی خواہش ظاہر کی، یہ کہتے ہوئے کہ وہ ’’امن قائم کرنے میں اچھے‘‘ ہیں۔
صدر ٹرمپ جو جنوری میں وائٹ ہاؤس میں اپنی دوسری مدت کے لیے واپس آئے ہیں، کئی بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ امن کے نوبیل انعام کے حقدار ہیں کیونکہ اُنہوں نے آٹھ تنازعات حل کیے — ایک ایسا دعویٰ جو مبصرین کے مطابق خاصا مبالغہ آمیز ہے۔
امریکی صدر نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں کا ذکر اُس وقت کیا جب وہ واشنگٹن سے اسرائیل کے لیے اڑان بھر رہے تھے، جہاں تل ابیب اور حماس ٹرمپ کے مجوزہ ’’غزہ امن منصوبے‘‘ کے پہلے مرحلے کے تحت قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ کرنے والے ہیں۔
جہاز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایک رپورٹر نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو غزہ میں امن معاہدہ کرانے پر ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز دونوں کی طرف سے سراہا جا رہا ہے۔آپ کے خیال میں یہ آپ کی میراث میں کہاں فٹ بیٹھتا ہے؟ رپورٹر نے پوچھا۔
ٹرمپ نے جواب دیا یہ میری آٹھویں جنگ ہوگی جو میں نے ختم کی۔ اور میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ ہو رہی ہے۔ میں نے کہا،مجھے واپس آ کر یہ بھی دیکھنا ہوگا۔میں ایک اور کام کر رہا ہوں، کیونکہ میں جنگیں ختم کرنے میں اچھا ہوں، امن قائم کرنے میں اچھا ہوں، اور یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ میں لاکھوں زندگیاں بچاتا ہوں۔‘‘
نوبیل امن انعام وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا ماچادو کو دیے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا: ’’انصاف کی بات یہ ہے کہ یہ 2024 کے لیے دیا گیا تھا… لیکن کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آپ استثنا دے سکتے ہیں کیونکہ 2025 میں بہت سی ایسی چیزیں ہوئیں جو مکمل ہو چکی ہیں اور شاندار تھیں۔لیکن میں نے یہ نوبیل کے لیے نہیں کیا، میں نے یہ زندگیاں بچانے کے لیے کیا۔
’’سوچو، بھارت اور پاکستان کے بارے میں۔ اُن جنگوں کے بارے میں سوچو جو برسوں سے چل رہی تھیں۔ ہمارے پاس ایک 31 سال سے، ایک 32 سال سے اور ایک 37 سال سے چل رہی تھی۔ اور میں نے ہر ایک کو، زیادہ تر، ایک دن میں ختم کر دیا۔ یہ کافی اچھا ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُنہوں نے ’’کچھ جنگیں محض محصولات ٹیرف کی بنیاد پر‘ ختم کرائیں۔
’’بھارت اور پاکستان کے ساتھ، میں نے کہا کہ اگر تم لوگ جنگ لڑنا چاہتے ہو اور تمہارے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، تو میں تم دونوں پر 100 فیصد، 150 فیصد، بلکہ 200 فیصد تک کے محصولات لگا دوں گا۔ میں نے وہ مسئلہ 24 گھنٹے میں حل کر دیا۔ اگر میرے پاس محصولات نہ ہوتے تو تم کبھی وہ جنگ ختم نہ کر پاتے۔
ٹرمپ بارہا اس بات کا دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع ختم کرایا۔ یہ تنازع کئی دہائیوں میں دونوں حریفوں کے درمیان بدترین تصادم تھا، جو اس وقت شروع ہوا جب مقبوضہ کشمیر میں ہندو سیاحوں پر حملہ ہوا — ایک حملہ جس کا الزام بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر لگایا۔
پاکستان نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی کہانی ’’جھوٹ اور تضادات سے بھری ہوئی‘‘ ہے۔
چار دن جاری رہنے والے اس تصادم میں دونوں ممالک نے لڑاکا طیارے، میزائل، توپخانے اور ڈرونز استعمال کیے، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے، اس کے بعد فریقین جنگ بندی پر متفق ہوئے۔
پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے لڑائی کے دوران بھارت کے چھ لڑاکا طیارے مار گرائے، جن میں فرانسیسی ساختہ ’’رافیل‘‘ بھی شامل تھا۔ نئی دہلی نے ’’کچھ نقصانات‘‘ تسلیم کیے لیکن چھ طیارے گرائے جانے کی تردید کی۔