
Global Samood Flotilla convoy departs for Gaza with aid supplies, receives a warm welcome in Tunisia Photo-Aljazeera
گلوبل صمود فلوٹیلا کا قافلہ امدادی سامان لے کر غزہ کی جانب رواں ہے ۔ یہ قافلہ اتوار 7 ستمبر کو تیونس پہنچنا ، جہاں مقامی لوگوں نے ان کا پرجوش استقبال کیا۔ سینکڑوں شہری ہاتھوں میں جھنڈے اور بینرز لیے بندرگاہ پر موجود تھے اور رات گئے تک قافلے کے شرکاء کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔
اس قافلے میں دنیا بھر سے نمایاں شخصیات شریک ہیں، جن میں سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، برازیل کے سماجی کارکن تیاگو آویلا، اور فرانسیسی یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن شامل ہیں۔ ان کے علاوہ کئی دیگر سیاستدان اور رضاکار بھی اس سفر کا حصہ ہیں، اس کے علاوہ ایک پاکستانی دستہ بھی قافلے کا حصہ ہے جس کے سربراہ سابق سینیٹر مشتاق احمد ہیں ۔
بحرِ روم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ دنیا اسرائیل کی فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت پر بیدار ہو رہی ہے ۔
انہوں نے برطانوی اخبار گارڈین کو بتایا کہ اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ کے دورہ برطانیہ اور ممکنہ طور پر وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کے تناظر میں یہ واضح ہے کہ حکومتیں اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ دنیا اب لائیو اسٹریم نسل کشی کو تماشائی بن کر نہیں دیکھ سکتی ”
تھنبرگ نے کہا:
“ہم نے دنیا بھر کے عام شہریوں کو آگے بڑھتے دیکھا ہے، لیکن ان حکومتوں کی جانب سے مجرمانہ خاموشی ہے جن پر قانونی طور پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ نسل کشی کو روکیں اور ایک نسل پرستانہ نظام کی حمایت نہ کریں۔”
عالمی صمود فلوٹیلا کی کشتیوں پر سوار لگ بھگ دو درجن رضاکار دن رات اپنے سفر کو منظم طریقے سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ الجزیرہ کے لیے اس قافلے کی کوریج کرنے والے کولمبیا کے صحافی موریسیو مورالس کے مطابق، فلوٹیلا کے شرکاء ہر لمحہ اپنے مقصد کو ذہن میں رکھتے ہیں: غزہ کے عوام تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانا اور اسرائیلی ناکہ بندی کو پُرامن انداز میں چیلنج کرنا۔
صمود فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد صرف امداد پہنچانا نہیں بلکہ دنیا کو یہ پیغام دینا بھی ہے کہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرنا اور اسرائیلی پابندیوں کے خلاف آواز بلند کرنا عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔