اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 47 ویں صدر کی حیثیت سے آج حلف اٹھائیں گے، جس کے بعد وہ آج رات خطاب کریں گے اور اپنے اہداف کا اعلان کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل تقریبات کا آغاز ہوگیا ہے، وہ اہلیہ کے ہمراہ واشنگٹن پہنچ گئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے سینتالیس ویں صدر کی حیثیت سے آج حلف اٹھائیں گے، جس کے بعد ان کی وائٹ ہاؤس میں بطور سینتالیسویں امریکی صدر دوبارہ واپسی ہوگی۔
تقریب امریکی آئین کے تحت واشنگٹن ڈی سی میں منعقد کی جائے گی، جہاں چیف جسٹس جان رابرٹس ان سے عہدے کا حلف لیں گے۔
حلف برداری کی یہ روایت ہر چار سال بعد منعقد کی جاتی ہے، جو منتخب صدر کی آئندہ مدت کے آغاز کی علامت ہوتی ہے۔ نئے صدر کی مدت 20 جنوری دوپہر سے شروع ہوتی ہے، تاہم چونکہ یہ دن اتوار کو آ رہا ہے، اس لیے حلف برداری پیر کو ہوگی۔
سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن دیگر زندہ سابق صدور، بشمول بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش، اور براک اوباما، کے ساتھ تقریب میں شرکت کریں گے۔ ان کے ہمراہ ان کی بیویاں بھی ہوں گی۔ تاہم، سابق خاتون اول مشیل اوباما تقریب میں شریک نہیں ہوں گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی متعدد ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کریں گے، جن کا مقصد بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کو ختم کرنا ہے۔
ان اقدامات میں جلاوطنی کے ایک بڑے پروگرام کا آغاز، تیل کی کھدائی میں اضافہ، اور 6 جنوری 2021 کے کیپیٹل ہاؤس فسادات میں ملوث افراد کی معافی شامل ہیں۔
حلف برداری کے فوراً بعد امریکی حکام اور جاپان، بھارت، اور آسٹریلیا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات متوقع ہے، جو چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کوارڈ گروپ کی اہمیت کو اجاگر کرے گی۔
یہ حلف برداری تقریب 2020 کے انتخابات کے بعد ایک خاص اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ ٹرمپ نے اس وقت بائیڈن کی تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ اس بار، جو بائیڈن کی موجودگی میں تقریب کا انعقاد مزید دلچسپی کا باعث ہوگا۔
واضح رہے ٹرمپ نے نومبر 2024 کے الیکشن میں ڈیموکریٹ امیدوار اور نائب صدر کاملا ہیرس کو شکست دی تھی۔