
پاکستان میں انسدادِ پولیو مہم کے دوران ایک اور جان قربان
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سوات کے علاقے مٹہ تحصیل کے آرکوٹ میں منگل کے روز ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب نامعلوم مسلح افراد نے پولیو ویکسینیشن ٹیم پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک لیویز اہلکار جان کی بازی ہار گیا۔
یہ حملہ اس وقت پیش آیا جب پولیو ٹیم بچوں کو قطرے پلا رہی تھی۔ سوات کے ڈی پی او محمد عمر کے مطابق شہید اہلکار عبدالکبیر پولیو ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کر رہا تھا اور خاتون ہیلتھ ورکرز ایک گھر کے اندر بچوں کو ویکسین دے رہی تھیں۔ اسی دوران حملہ آوروں نے باہر کھڑے اہلکار پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے عبدالکبیر موقع پر ہی شہید ہوگئے۔
واقعے کے فوراً بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا۔ ڈی پی او نے کہا کہ “کسی بھی قیمت پر سوات کے امن کو سبوتاژ نہیں ہونے دیا جائے گا، حملہ آوروں کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔”
وزیراعظم شہباز شریف کا ردعمل
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سوات میں پولیو ٹیم پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی اور شہید اہلکار کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ بچوں کی صحت کے محافظوں پر حملے کرتے ہیں، وہ انسانیت کے دشمن ہیں۔شہباز شریف نے عزم ظاہر کیا کہ حکومت پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے تک اپنی مہم جاری رکھے گی، خواہ دہشت گردی اور مخالفت کتنی ہی کیوں نہ ہو۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی مذمت
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پولیو ٹیم پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہید لیویز اہلکار کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ عبدالکبیر نے اپنی جان قربان کر کے ان لوگوں کی حفاظت کی جو ہمارے بچوں کا مستقبل محفوظ بنا رہے تھے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ معصوم بچوں کو قطرے پلانے والی ٹیموں پر حملہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
ملک گیر انسدادِ پولیو مہم کا آغاز
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب حکومتِ پاکستان نے ملک گیر انسدادِ پولیو مہم کا آغاز کیا ہے، جس کا ہدف 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین دینا ہے۔ اس مہم کے لیے ملک بھر میں 285 پولیس اہلکار پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر مامور کیے گئے ہیں۔
پولیو ٹیموں پر حملے کوئی نیا واقعہ نہیں صرف 2024 میں خیبرپختونخوا میں 20 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوئے۔ اس سال بھی کئی علاقوں میں ویکسین کے خلاف مہم اور بائیکاٹ دیکھنے میں آئے۔
گزشتہ ماہ خیبرپختونخوا کے لوئی ماموند میں لوگوں نے پولیو مہم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے قطرے پلانے سے انکار کیا تھا۔ ماضی میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان پولیو ٹیموں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے اور پولیو مہم کو مغربی سازش قرار دینے کی جھوٹی مہم چلاتی رہی ہے۔
پاکستان دنیا کے ان دو آخری ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو ابھی تک ختم نہیں ہوا دوسرا ملک افغانستان ہے۔ سیکیورٹی خطرات، جھوٹی اطلاعات اور عوامی ہچکچاہٹ نے اس قومی مہم کو مسلسل مشکل میں ڈال رکھا ہے۔





