امریکی قانون سازوں نے بائیڈن، بلنکن سے نئی پاکستانی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کا مطالبہ کر دیا
اردو انٹرنیشنل(مانیٹرنگ ڈیسک)تفصیلات کے مطابق کچھ امریکی قانون سازوں نے صدر جو بائیڈن اور وزیرخارجہ انٹونی بلنکن پر زور یا ہے کہ وہ پاکستان کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی مکمل تحقیقات ہونے تک نئی حکومت کو تسلیم کرنے سے گریز کریں۔
امریکی کانگریس کے اکتیس ارکان نے صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے نام ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ انتخابی مداخلت کی تحقیقات ہونے تک پاکستان میں نئی حکومت کو تسلیم نہ کریں۔
امریکی ایوان نمائندگان کے 31 ڈیموکریٹک ارکان کے دستخط کردہ اس خط کی قیادت نمائندگان گریگ کیسر اور سوسن وائلڈ نے کی.
گریگ کیسر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت عوام کی مرضی کے مطابق بننی چاہیے۔
گریگ کیسر نے کہا کہ “جمہوریت اور تمام پاکستانیوں کی خاطر، ہم بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس وقت تک نئی حکومت کو تسلیم کرنے سے روکے جب تک کہ تحقیقات سے یہ ثابت نہ ہو جائے کہ انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی۔”
تمام ڈیموکریٹس قانون سازوں نے اپنے مشترکہ خط میں انتخابات کے دن خلاف ورزیوں اور رکاوٹوں کے شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے سے پہلے ایک شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے پاکستانی حکام کو یہ بتانے کی اہمیت پر زور دیا کہ امریکی قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی، جمہوریت کو کمزور کرنے یا بدعنوانی کو فروغ دینے والے اقدامات کے لئے احتساب کا حکم دیتا ہے۔