اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) شام چھوڑنے کے بعد بشار الاسد سے منسوب پہلا بیان سامنے آگیا جس میں معزول شامی صدر نے اپنی حکمرانی کا دفاع کیا اور رواں ماہ کے شروع میں دمشق پر حزب اختلاف کے مسلح جنگجوؤں کے قریب ہونے کے بعد اپنی روانگی کی پہے سے منصوبہ بندی کرنے کے دعوے کو مسترد کردیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان جس کے بارے میں کہا جا ہے کہ اسے خود بشارالاسد نے لکھا، جو شامی ایوان صدر کے ٹیلی گرام چینل پر جاری کیا گیا اس میں بتایا گیا کہ سابق صدر شام سے کیسے اور کیوں فرار ہوئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پہلی بات شام سے میری روانگی کا نہ تو پہلے سے کوئی منصوبہ تھا، نہ ہی یہ فیصلہ لڑائی کے آخری گھنٹوں میں کیا گیا جیسا کہ کچھ لوگوں کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا اس دعوے کے برعکس میں دمشق میں ہی رہا اور اتوار 8 دسمبر 2024 کی صبح تک اپنے فرائض سرانجام دیتا رہا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جیسے ہی باغی جنگجو جنہیں بشاالاسد نے دہشت گرد قوتیں قرار دیا، دارالحکومت میں داخل ہوئے، وہ جنگی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے ساحلی شہر لطاکیہ میں واقع روسی اڈے پر چلے گئے۔
بیان کے مطابق لیکن یہ اڈہ مسلح مخالف جنگجوؤں کے ڈرون حملوں کی زد میں آگیا۔
اس میں کہا گیا کہ قابل قبول ذرائع نہ ہونے کے بعد فوجی اڈہ چھوڑنے کے لیے ماسکو نے درخواست کی کہ بیس کمان خالی کرنے کا بندوبست کیا جائے۔
بیان کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوئی ہے, روس کی جانب سے اپنے خاندان کے ساتھ پناہ ملنے کے بعد سے بشارالاسد نے میڈیا کے سامنے نہیں آٗنہیں کی۔
یاد رہے کہ 8 دسمبر کو شام کے دارالحکومت دمشق میں باغیوں کے قبضے کے نتیجے میں معزول صدر بشارالاسد کے طویل مدتی اقتدار کا خاتمہ ہوگیا تھا اور وہ روس فرار ہوگئے تھے۔