ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم نے اس بات کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے کہ مرد اور خواتین کھلاڑیوں کو یکساں تنخواہ ادا کی جائے۔ یہ مردوں اور خواتین کی کرکٹ کے ساتھ مساوی سلوک کرنے کی ایک بڑی کوشش ہے۔ گزشتہ سال انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کہا تھا کہ آئی سی سی ٹورنامنٹس میں مردوں اور خواتین کی ٹیموں کو ایک جیسی انعامی رقم ملے گی۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم اب دوسرے کرکٹ بورڈز میں شامل ہو رہی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مرد اور خواتین کھلاڑیوں کو برابر معاوضہ دیا جائے۔
نیوزی لینڈ، بھارت، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ پہلے ہی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر چکے ہیں کہ مرد اور خواتین کرکٹرز کو یکساں معاوضہ دیا جائے۔ اور اب ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم بھی ایسے ہی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے اگلے چند سالوں میں اپنے تمام کھلاڑیوں کے لیے مساوی تنخواہ کے لیے کام کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ویسٹ انڈیز کرکٹ نے جمعرات کو مفاہمت کی یادداشت (MOU) نامی دستاویز پر باضابطہ طور پر دستخط کر دیے ہیں ۔ اس( MOU ) پر کرکٹ ویسٹ انڈیز اور ویسٹ انڈیز پلیئرز ایسوسی ایشن نے دستخط کیے تھے۔ اس میں ویسٹ انڈیز کرکٹ کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو کس طرح منصفانہ معاوضہ ادا کریں گے ۔ 1 اکتوبر 2027 تک، ان کا مقصد میچ فیس، ٹیم کے کپتانوں کے الاؤنسز، اور بین الاقوامی اور علاقائی کرکٹ میچوں کے لیے انعامی رقم جیسی چیزوں میں مرد اور خواتین کھلاڑیوں کے لیے یکساں تنخواہ لینا ہے۔
کرکٹ ویسٹ انڈیز کے صدر ڈاکٹر کشور شلو نے کہا کہ یہ اعلان خطے کے لیے ایک بڑی بات ہے اور مستقبل میں مساوی تنخواہ کے حصول کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دن ویسٹ انڈیز کرکٹ کے لیے اہم ہے۔
“ہم اس میں بڑی تبدیلیاں کر رہے ہیں کہ ہم اپنے کھلاڑیوں کو کس طرح ادائیگی کرتے ہیں اور ہم ان کی کارکردگی کا کیسے جائزہ لیتے ہیں۔ یہ کرکٹ کو مزید منصفانہ اور جدید بنانے کی طرف ایک اہم اقدام ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم کرکٹ میں مرد و خواتین کے ساتھ یکساں سلوک کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ :
“گزشتہ سال، ہم نے اپنے سفر کے طریقہ کار میں اہم اصلاحات کیں۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ویسٹ انڈیز کی سینئر ویمنز ٹیم کو طویل بین الاقوامی دوروں کے لیے بزنس کلاس میں پرواز کرنی چاہیے اور جب وہ بین الاقوامی سطح پر سفر کرتی ہیں تو اس کے پاس اپنے کمرے ہوں، اور اب اس ( MOU ) پر دستخط کرکے، ہم اس بات کو یقینی بنانے کی طرف ایک اور بڑا قدم اٹھا رہے ہیں کہ کرکٹ میں مردوں اور خواتین کے ساتھ زیادہ یکساں سلوک کیا جائے۔”
ویسٹ انڈیز کا خیال ہے کہ یہ تبدیلیاں کرکٹ میں منصفانہ اور جامع ماحول بنانے کے لیے ان کے عزم کو ظاہر کرتی ہیں ۔ کرکٹ ویسٹ انڈیز کے سی ای او جانی گریو کا خیال ہے کہ یہ تبدیلیاں ٹیم کی جانب سے بہتر کارکردگی کا باعث بنیں گی۔ گریو نے کہا:۔
“ہم مردوں اور عورتوں کے لیے مساوی تنخواہ کی طرف اس سفر کو شروع کرنے کے لیے پرجوش ہیں” ۔
“ہم اپنی خواتین کھلاڑیوں کے لیے انعامات میں اضافہ کر رہے ہیں تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ ہم ان کی عمدہ کارکردگی کی قدر کرتے ہیں اور اپنی کرکٹ کمیونٹی میں ہر ایک کے ساتھ انصاف کرنا چاہتے ہیں۔
“زیادہ انعامی رقم، بہترین کھلاڑیوں کے لیے بہتر انعامات، اور شروع کرنے والے کھلاڑیوں کے لیے میچ فیس میں اضافہ، یہ سب جیتنے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کے ہمارے منصوبے کا حصہ ہیں۔”
ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم نے 1975 اور 1979 میں دو بار آئی ۔سی۔سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ جیتا ہے۔ اس نے دو بار 2012 اور 2016 میں آئی ۔سی۔سی مینز T20 ورلڈ کپ اور 2016 میں خواتین کا آئی ۔سی۔سی T20 ورلڈ کپ بھی جیتا ہے۔