
بھارت نے مواد ہٹانے کے اختیارات چند اعلیٰ حکام تک محدود کر دیے، مسک کے پلیٹ فارم ایکس سے تنازع کے بعد فیصلہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی حکومت نے انٹرنیٹ سے مواد ہٹانے کے احکامات جاری کرنے والے حکام کی تعداد کم کر دی ہے۔ یہ فیصلہ ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X کے ساتھ ایک تلخ قانونی تنازع کے بعد سامنے آیا ہے، جو ایک متنازع پالیسی کے گرد گھومتا تھا۔
ایلون مسک کا پلیٹ فارم ایکس وزیراعظم نریندر مودی کی 2023 کی اس پالیسی کے خلاف تھا جس کے تحت ہزاروں سرکاری اہلکاروں کو آن لائن مواد ہٹانے کے احکامات جاری کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔
اگست میں رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ پولیس انسپکٹرز کارٹونز اور طنزیہ پوسٹس پر بھی ہٹانے کے احکامات جاری کر رہے ہیں، جس کے بعد ایکس نے حکومت کی اس پالیسی کے خلاف ایک نمایاں قانونی چیلنج دائر کیا۔ستمبر میں کرناٹک ہائی کورٹ نے ایکس کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی کا چیلنج “بے بنیاد” ہے اور اسے مقامی قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔
تاہم بدھ کی رات بھارتی وزارتِ آئی ٹی نے پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اب صرف اعلیٰ سطحی افسران کو ہی ایسے احکامات جاری کرنے کی اجازت ہوگی۔
حکومت کے مطابق اب صرف جوائنٹ سیکریٹری یا اس سے اوپر کے درجے کے بیوروکریٹس، اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) یا اس سے اوپر کے پولیس افسران ہی مواد ہٹانے کے احکامات دے سکیں گے۔
قانونی ماہر آکاش کرماکر کے مطابق “حکومت نے اپنے اختیارات کم ضرور کیے ہیں، لیکن ایسے افسران کی تعداد اب بھی سینکڑوں میں ہوگی جو احکامات جاری کر سکتے ہیں۔
حکومت کے بیان کے مطابق ان تبدیلیوں کا مقصد “اعلیٰ سطح پر احتساب کو یقینی بنانا، غیر قانونی مواد کی درست نشاندہی، اور سرکاری احکامات کا وقتاً فوقتاً جائزہ لینا ہے۔
ایکس نے اس تبدیلی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم کمپنی نے پہلے کہا تھا کہ وہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرے گی۔
حکومت کی پسپائی اور ‘وجہ بیان کرنے’ کی شرط
ایکس نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ بھارت کے اقدامات غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں، کیونکہ ان سے اظہارِ رائے کی آزادی متاثر ہوتی ہے اور ہزاروں سرکاری ایجنسیوں اور پولیس اہلکاروں کو تنقید دبانے کا اختیار مل جاتا ہے۔
بھارتی حکومت نے مؤقف اپنایا کہ وہ صرف غیر قانونی مواد پر قابو پانے اور آن لائن احتساب کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
بدھ کو جب حکومت نے قواعد میں تبدیلی کی، تو اس نے اپنے قانونی تنازع کا کوئی ذکر نہیں کیا۔جولائی میں عدالت میں ایکس کے وکیل نے کہا تھا کہ بھارت میں “ہر ٹام، ڈک اور ہیری” غیر قانونی طور پر مواد ہٹانے کے احکامات جاری کر رہا ہے۔
نئے قواعد پندرہ نومبر سے نافذ ہوں گے۔قانونی ماہر کرماکر کے مطابق ان احکامات کو چیلنج کرنے کا عمل اب بھی مشکل ہے اور اس میں ثبوت کا بوجھ صارف پر ڈال دیا گیا ہے، جس سے آزادیٔ اظہار مزید محدود ہو جاتی ہے۔
نئے قوانین کے تحت اب ہر تیک ڈاؤن آرڈر کے ساتھ ایک “تحریری وجوہات پر مبنی اطلاع” دینا لازمی ہوگی، جس میں واضح طور پر یہ بتایا جائے گا کہ کون سا قانونی ضابطہ لاگو ہوا، کس نوعیت کی غیر قانونی سرگرمی ہوئی، اور متعلقہ ویب سائٹ کا پتہ کیا ہے۔
پچھلے قواعد میں ایسی کوئی شرط موجود نہیں تھی۔علاوہ ازیں، نئے قوانین کے مطابق تمام تیک ڈاؤن احکامات کا ماہانہ بنیاد پر ایک سیکریٹری سطح کے افسر کے ذریعے “دوبارہ جائزہ” لیا جائے گا۔