اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت اور مقدمہ اخراج کی درخواستیں مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جو 20 صفحات پر مشتمل ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے مطابق بادی النظر میں پٹیشنر پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 کا اطلاق ہوتا ہے، استغاثہ کا کیس ہے کہ وزارت خارجہ نے سائفر کو ڈی کوڈ کر کے پرائم منسٹر سیکرٹریٹ کو بھجوایا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم سائفر کو وصول کیا اور بظاہر گم کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کے مطابق سائفر کے مندرجات کو ٹوئسٹ کر کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، دفترِ خارجہ کے سابقہ اور موجودہ افسران بالخصوص سائفر بھیجنے والے اسد مجید کے بیانات ریکارڈ پر ہیں۔
فیصلے کے مطابق دفتر خارجہ کے افسران کے بیانات سے واضح ہے کہ اس میں کوئی غیرملکی سازش شامل نہیں۔