
نیپال میں تشدد کے اثرات: بھارت-نیپال سرحدی تجارت بری طرح متاثر
عالمی خبر رساں ادارے “الجزیرہ” کی ایک رپورٹ مطابق مشرقی بھارت کی ریاست بہار کے سرحدی شہر راکسول میں بازار سنسان ہیں اور تاجر شدید نقصان کی شکایات کر رہے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نیپال میں 8 ستمبر سے شروع ہونے والے بدعنوانی مخالف پرتشدد احتجاج نے سرحد پار تجارت کو مفلوج کر دیا ہے۔
یہ احتجاج جس کی قیادت ملک کی نوجوان نسل “جن زیڈ” نے کی، اب تک 72 ہلاکتوں اور 2000 سے زائد زخمیوں کا باعث بن چکا ہے۔ تشدد کے دوران سرحد کئی دن بند رہی، اور اگرچہ اب حالات کسی حد تک معمول پر ہیں لیکن تاجر کہتے ہیں کہ نیپالی خریدار اب بھی خریداری سے ہچکچا رہے ہیں۔
راکسول کے مذہبی سامان فروش رنجیت کمار کے مطابق سرحد بندش کے دوران کچھ خریدار جلدی میں آئے اور واپس چلے گئے، لیکن عام کاروبار نہیں لوٹ سکا۔ جبکہ کپڑے کے تاجر ارون کمار گپتا کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقوں کی 90 فیصد تجارت نیپالی گاہکوں پر منحصر ہے اور موجودہ صورتحال میں کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہے۔
نیپال میں حالیہ کشیدگی کے نتیجے میں وزیراعظم کے پی شرما اولی کو استعفیٰ دینا پڑا اور صدر نے سابق چیف جسٹس سشیلہ کارکی کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا ہے۔ نئے انتخابات مارچ میں متوقع ہیں۔
تہوار سے پہلے خالی بازار
نیپال کا سب سے بڑا تہوار دشین (2 سے 15 اکتوبر) قریب ہے، لیکن تاجر کہتے ہیں کہ خریدار اب بھی خوفزدہ ہیں اور صرف روزمرہ اشیاء پر اکتفا کر رہے ہیں۔ راکسول چیمبر آف کامرس کے سیکریٹری راج کمار گپتا نے کہا کہ عام طور پر تہوار سے دو تین ہفتے قبل بازار بھر جاتے ہیں لیکن اس بار مکمل سنّاٹا ہے۔
لاکھ کی چوڑیاں اور سپلائی چین متاثر
اثرات صرف سرحد تک محدود نہیں۔ بہار کے شہر مظفرپور میں لاکھ کی چوڑیاں تیار کرنے والے تاجر بھی بری طرح متاثر ہیں۔ مقامی تاجر احتشام الحق کے مطابق دشین کے موقع پر سپلائی بڑھا دی گئی تھی لیکن نیپال میں بدامنی کے باعث سارا سرمایہ گوداموں میں اٹک گیا ہے۔
سیاحت پر کاری ضرب
رپورٹ کے مطابق، نیپال کی معیشت میں 8 فیصد حصہ ڈالنے والی سیاحت بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔ کھٹمنڈو کے ہوٹلوں کی لوٹ مار اور ایئرپورٹ کی بندش کی تصاویر غیر ملکی سیاحوں کو خوفزدہ کر رہی ہیں۔ انڈین ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرز کے نمائندے دیبجیت دتہ نے کہا کہ یہ صورتحال بھارت کے لیے بھی نقصان دہ ہے کیونکہ بدھ مت کے زائرین عموماً بھارت اور نیپال دونوں کا سفر کرتے ہیں۔
اترپردیش میں پشوپتی ناتھ ٹورز کے بانی کے پی سنگھ کا کہنا ہے کہ ستمبر کی پانچ سے چھ بُکنگز منسوخ ہو چکی ہیں، اور مستقبل غیر یقینی ہے۔





