اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) شام میں نئی قیادت کے سربراہ احمد الشرع نے ایک بار پھر ریاست کی تعمیر اور مسلح گروپوں کی تحلیل کے حوالے سے اپنا موقف دہرایا ہے۔
یہ موقف سعودی دار الحکومت ریاض میں شام کے حوالے سے وسیع اجلاس کے اختتام کے بعد سامنے آیا ہے۔ اجلاس میں دمشق کی سپورٹ اور دہشت گردی کے انسداد پر زور دیا گیا۔
ایک اخبار انٹرویو میں الشرع نے کہا کہ مسلح گروپوں کے ذریعے ریاست کی تعمیر نا ممکن ہے۔
انھوں نے باور کرایا کہ نئی حکومت اور ریاست کے اداروں کی تعمیر کے سفر میں انتقام اور انقلابی ذہنیت سے دور رہنا ہو گا۔ الشرع نے باور کرایا کہ انتقام اور انقلاب کی ذہنیت کے ساتھ ریاست کی تعمیر نہیں ہوتی، یہ یقینا حکومت کے خاتمے کے لیے موزوں ہیں مگر حکومت بنانے کے لیے نہیں۔
احمد الشرع کے مطابق انھوں نے پوری ریاست کو سابق صدر بشار الاسد کی حکومت سے واپس لے لیا ہے اور ملک کی تزویراتی اور بین الاقوامی پوزیشن بحال کر دی ہے۔
احمد الشرع نے گذشتہ ماہ العربیہ نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ نئی انتظامیہ ایک نیا آئین تیار کرنے اور انتخابات کے اجرا کا اعادہ رکھتی ہے۔ کے کے مطابق “آئین کی تیاری اور تحریر میں تقریبا 3 برس لگ سکتے ہیں اور انتخابات کرانے میں بھی 4 سال کا وقت لگ سکتا ہے”۔
احمد الشرع نے زور دیا کہ “قومی مکالمہ کانفرنس” معاشرے کے تمام طبقات کو اکٹھا کرے گی، اس میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور رائے شماری بھی ہو گی۔