امریکی جنرل مائیکل کریلا نے اسرائیل کا دورہ کیا اور وہاں اہم فوجی اور حکومتی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ ملاقات میں شام سمیت دیگر علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکی حکام نے اسرائیل سے کہا کہ وہ شام میں ہونے والے واقعات کے بارے میں امریکہ کے ساتھ قریبی رابطے میں رہے، کیونکہ حال ہی میں، شامی باغیوں نے اپنے رہنما ابو محمد الگولانی کی قیادت میں بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ کر دیا ہے۔ اسد خاندان 50 سال سے زیادہ عرصے سے شام پر حکمرانی کر رہا تھا، لیکن اب بشار الاسد ملک چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ اس نے شام میں متعدد فضائی حملے کیے اور اسٹریٹجک ہتھیاروں کے ذخیرے کو تباہ کیا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع نے اشارہ دیا کہ اسرائیل شام میں طویل فوجی موجودگی کا ارادہ رکھتا ہے اور اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے فوجیوں کو حکم دیا کہ وہ دمشق کے قریب کوہ ہرمون پر موسم سرما کے دوران موجود رہنے کے لیے تیار رہیں۔
بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد عالمی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ کیا شام کے نئے حکمران ملک میں استحکام پیدا کر سکیں گے، جو خانہ جنگی سے بری طرح متاثر ہے۔ اسرائیل اس تبدیلی کو اپنے لیے اہم موقع سمجھتا ہے لیکن نئے باغی گروپوں پر شکوک کا اظہار بھی کر رہا ہے، جن میں سے کچھ اسلام پسند نظریات رکھتے ہیں۔
جنرل کریلا نے اسرائیل کے علاوہ اردن، عراق، شام، اور لبنان کا بھی دورہ کیا۔ لبنان میں انہوں نے جنگ بندی کے تحت اسرائیلی افواج کے انخلاء کی نگرانی کی۔
دوسری جانب اسرائیل غزہ میں بھی جنگ میں مصروف ہے، جہاں اس کے فوجی حملوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ حملے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئے تھے، جس میں 1,200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
اس دورے کا مقصد مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تنازعات اور سیکیورٹی خطرات کا جائزہ لینا اور خطے میں امریکی اور اسرائیلی تعاون کو مضبوط کرنا تھا۔