اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک)پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں گذشتہ رات 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں بھی مذکورہ ترمیمی بل دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کر لیا گیا ہے، جس کے بعد ایک مہینے سے جاری سیاسی مذاکرات کا عمل پیر کی صبح اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔
قومی اسمبلی کا شام بجے طلب کردہ اجلاس رات ساڑھے گیارہ بجے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، جو تقریباً رات 11 بج کر 58 منٹ پر ملتوی کر دیا گیا، اس کے بعد اجلاس کا آغاز 12 بج کر 5 منٹ پر ہوا اور یہ پیر کی صبح سوا 5 بجے تک جاری رہا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل (19 اکتوبر) کو قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت متعدد بار تبدیل کیا گیا تھا، پہلے اجلاس رات 7، پھر ساڑھے 9 بجے، بعد میں اجلاس رات گئے شروع اور بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر کے20 اکتوبر (اتوار) کی شام 6 بجے طلب کیا گیا۔
سرکاری ریڈیو پاکستان کے مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل 75 کے تحت وزیراعظم پاکستان نے منظور کردہ 26 ویں آئینی ترمیمی ایکٹ 2024 کی سمری کو دستخط کے لیے صدر پاکستان کو بھیج دیا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کرنے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے لیے 225 اراکین اسمبلی نے ووٹ دیے۔
اس کے بعد ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی، مبینہ طور پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 4 آزاد ارکین نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا، عثمان علی، مبارک زیب خان، ظہورقریشی، اورنگزیب کھچی اور مسلم لیگ (ق) کے چوہدری الیاس نے ترامیم کےحق میں ووٹ دیا۔
حکمران اتحاد کے 215 میں سے 213 ارکان نے ووٹ کیا، عادل بازئی کے علاوہ اتحادی جماعتوں کے تمام ایم این ایز نے ووٹ دیا، اجلاس کی صدارت کے باعث اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنا ووٹ نہیں دیا، جے یو آئی (ف) کے 8 ارکان نے ووٹ دیا۔
بعد ازاں اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں 225 ووٹ دیے گئے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو 26ویں آئینی ترمیم سینیٹ اور قومی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے منظور ہونے کے بعد توثیق کے لیے صدر پاکستان کو بھیج دی ہے۔