ایران کی طرف سے “قتل” کا خطرہ، امریکی انٹیلی جنس نے ٹرمپ کو آگاہ کر دیا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدارت کے لیے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم نے منگل کے روز ایک بیان میں بتایا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کے ذمے داران نے سابق صدر کو اطلاع دی ہے کہ ان کو ایران کی طرف سے قتل کیے جانے کا خطرہ موجود ہے۔
بیان کے مطابق ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر نے منگل کی صبح سابق صدر ٹرمپ کو ایران کی جانب سے درپیش حقیقی خطرے کے بارے میں آگاہ کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کو قتل کرنے کی کوشش کا مقصد امریکا میں عدم استحکام اور افراتفری پھیلانا ہے۔
ایران ماضی میں امریکی امور میں مداخلت کے حوالے سے امریکی دعوؤں کی تردید کر چکا ہے۔
گذشتہ ماہ امریکی ٹی وی “سی این این” نیوز نے بتایا تھا کہ امریکی حکام نے ایک 46 سالہ پاکستانی آصف مرچنٹ پر فرد جرم عائد کی تھی۔ امریکی ایف بی آئی کے مطابق آصف کے ایران سے قریبی تعلقات ہیں اور وہ قاتلانہ حملے کی ناکام ایرانی سازش میں ملوث ہے۔ اس سازش کے تحت ٹرمپ کو اور امریکی حکومت کے موجودہ اور سابق ذمے داران کو نشانہ بنایا جانا تھا۔
ایف بی آئی کے مطابق آصف کو 12 جولائی کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ امریکا سے کوچ کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔ اس سے کچھ عرصہ قبل آصف نے کرائے کے قاتلوں سے ملاقات کی تھی جن کے بارے میں اس کا خیال تھا کہ وہ قاتلانہ حملے کریں گے۔ تاہم درحقیقت یہ افراد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خفیہ افسران تھے۔
ایف بی آئی کے ایک ذمے دار نے “سی این این” کو بتایا کہ تحقیق کاروں کو اس بات کی کوئی دلیل نہیں ملی کہ آصف مرچنٹ کا 13 جولائی کو پنسلوینیا میں ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے سے کوئی تعلق تھا۔
سی این این کے مطابق ایران سے متعلق خطرات نے ایف بی آئی کو مجبور کر دیا کہ وہ یہ معلومات سیکرٹ سروس کے ادارے کو منتقل کرے۔ اس کے سبب سابق صدر ٹرمپ کے لیے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کر دیا گیا۔
امریکی حکومت کو یہ اندیشے ہیں کہ ایران ٹرمپ اور ان کے سابق مشیروں کے قتل کی کوشش کے ذریعے ایرانی پاسداران انقلاب کی “القدس فورس” کے کمانڈر کی ہلاکت کا انتقام لینے کی کوشش کر سکتا ہے۔ سلیمانی بغداد میں ایک امریکی حملے میں مارا گیا تھا۔