لاڈلوں کی نہیں قانون کی پاسداری ہونی چاہیے، شرجیل میمن
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدالتی فیصلے ناچاہتے ہوئے قبول کیے ہیں، اور ان فیصلوں کا سب سے بڑا نقصان بھی ہماری جماعت نے ہی اٹھایا ہے لیکن پھر بھی ہم ہر حال میں ہم سمجھتے ہیں کہ قانون کی پاسداری ہونی چاہیے نا کہ لاڈلوں کی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلے میں بہت چیزیں دیکھی، یہ مبہام سے بھرا فیصلہ ہے، ہماری لیگل ٹیم اس کو دیکھے گی، یہ حقیقت ہے کہ اس فیصلے سے کنفیوژن ہوئی ہے، وفاقی حکومت نظرثانی پر جاتی ہے یا نہیں وہ ان کا صوابدید ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں لاڈلہ ازم ابھی بھی چل رہا ہے، اس وقت الیکشن کمیشن کا سربراہ وہ ہے جس کو عمران خان نے تعینات کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ بہترین سربراہ ہیں، آج کے فیصلے سے ’گد ٹو سی یو‘ کی جھلک نظر آئے گی، گد ٹو سی یو ایک لاڈلے کو کہا گیا تھا اور اس کی تویل تاریخ ہے، آج پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا تھا، اسی عدالت نے کہا تھا کہ پشاور کی بی آر ٹی میں کرپشن ہوئی تو سپریم کورٹ کے بندیال صاحب نے اس فیصلے کو کالعدم دے دیا تھا۔
شرجیل میمن نے مزید بتایا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کی پشت پناہی کی اور ان کا سہولتکار بنا، ایک وہ شخص جو پاکستان کا جھوٹا ترین مشہور تھا تو اس شخص کو صادق اور امین کا ٹائٹل دیا گیا اور مخالفین کے خلاف مقدمے بنائے گئے، 2018 میں جیسے آر ٹی ایس بیٹھے اور مخالفین کو نشانہ بنایا گیا اس کی سہولت کاری بھی چاقب نثار نے کی۔
یاد رہے کہ 9 مئی کے واقع کے حوالے سے 11 مئی کو سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جس دوران اس وقت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ان کی آمد کے موقع پر ’گڈ ٹو سی یو‘ کہہ کر خوش آمدید کہا چیف جسٹس کی کسی مقدمے کے ملزم کے حوالے سے ایسے جملوں کی ادائیگی پر بڑی تنقید ہوئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ گڈ ٹو سی یو کی سیاست کو 2018 میں استعمال کیا گیا، ثاقب نثار نے عدالتی کرسی کے بنا پر ملک میں ظلم مچایا تھا، جب 9 مئی کا واقعہ ہوا تو خان ساحب کو مرسڈیز میں پیش کیا گیا اور گڈ ٹو سی یو بولا گیا اور کہا کہ خان صاحب آپ بس مذمت کردینا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پی ٹی آئی نے انصاف نہیں مانگا، اگر یہی روایت ہے کہ فارن فندنگ کیس میں الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا، اس میں عمران خان نے جھوٹ بولا تو پھر وہ پارٹی کیسی چلتی رہی؟ ہم آئین اور قانون کو کہاں چھوڑیں؟ عمران خان کے مقدمے کے فیصلے میرٹ پر ہونے چاہیے، درخواست کسی اور کی تھی اور کسی اور کے حق میں فیصلہ آگیا۔