
محمد علی مرزا کی وجہ شہرت ان کے وہ غیر روایتی مذہبی بیانات ہیں جس میں وہ پاکستان میں بین المسالک موضوعات پہ گفتگو کرتے ہیں
اطلاعات کے مطابق سوشل میڈیا سے شہرت پانے والے معروف مذہبی اسکالر انجینیئر محمد علی مرزا کو گزشتہ روز پولیس نے نقص امن کے تحت حراست میں لیا ہے۔ انجینیئر محمد علی مرزا کا تعلق پنجاب کے شہر جہلم سے ہے۔ وہ مکینکل انجینیئر ہیں مگر ان کی وجہ شہرت ان کے مذہبی خطبات ہیں جنہیں عوام کی ایک بڑی تعداد پسند کرتی ہے
پولیس کے مطابق انہیں تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا ہے، اس قانون کی شق 3 کے مطابق ڈسٹرکٹ ڈپٹی کمشنر ایسے کسی بھی شخص کو 3 ماہ کے لیے حراست میں رکھ سکتا ہے جو امن عامہ کی راہ میں رکاوٹ کا باعث ہو یا معاشرے میں افراتفری کی صورت حال پیدا کرے۔ اگر حکام یہ سمجھیں کہ اس شخص کو 3 ماہ سے زیادہ قید میں رکھنا ضروری ہے، تو ایسی صورت میں یہ معاملہ ہائی کورٹ کے ججز پر مشتمل ریویو بورڈ کو بھیجا جاتا ہے اگر یہ بورڈ اجازت دے تو اس گرفتاری کی مدت مزید 3 ماہ کے لیے بڑھائی جا سکتی ہے یوں ایسے شخص کو زیادہ سے زیادہ 6 ماہ تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
محمد علی مرزا کی وجہ شہرت ان کے وہ غیر روایتی مذہبی بیانات ہیں جس میں وہ پاکستان میں بین المسالک موضوعات پہ گفتگو کرتے ہیں اور اس دوران ان کے چاہنے والوں کے بقول وہ کسی مسلکی مصلحت کا لحاظ نہیں کرتے۔ اسی لیے وہ اپنے تعارف میں اکثر یہ کہتے ہیں کہ وہ نہ شیعہ ہیں اور نہ وہابی ہیں بلکہ وہ محض مسلم ہیں علمی کتابی۔ ان کی اسی روش کی وجہ سے بہت روایتی مذہبی و مسلکی گروہ ان کے شدید مخالف بھی ہیں گزشتہ چند سالوں کے دوران وہ اکثر تنازعات کا شکار بھی رہے ہیں۔ ان پر ایک سے زیادہ قاتلانہ حملے بھی ہوچکے ہیں اس کے باوجود ان کے فالوورز کی تعداد لاکھوں میں ہے جن کے بقول محمد علی مرزا “علمی اور مسلکی تعصب سے پاک آواز” ہیں۔ جبکہ دوسری جانب ان کے مخالفین انہیں اسلام اور دیگر اکابرین کا گشتاخ قرار دیتے ہیں۔
راولپنڈی وومن یونیورسٹی میں شعبہ اسلامیات کی استاد ڈاکٹر صایمہ بشیر بتاتی ہیں کہ نوجوان طبقے میں ان کی وجہ شہرت بھی یہی ہے کہ وہ خود کو کسی ایک مخصوص مسلک کا پیروکار نہیں سمجھتے اور یہی چیز انہیں نوجوانوں میں مقبول بناتی ہے جو ملک میں جاری فرقہ واریت سے تنگ آچکے ہیں اور کسی ایسے مذہبی عالم کی تلاش میں ہیں جو خود کو کسی مسلکی شناخت میں پابند نہ کرتا ہو۔
انجینئر مرزا کی حالیہ گرفتاری کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک درخواست میں ان کے ایک حالیہ انٹرویو پر یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ اس کے کچھ جملوں سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اسی بنیاد پر انہیں حفاظتی حراست میں لیا گیا ہے۔دوسری جانب پاکستانی سوشل میڈیا پر ان کی گرفتاری کو لے کر ایک طوفان برپا ہے اور ایکس سابقہ ٹوئٹر پر ان کے نام کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ بھی ٹاپ ٹرینڈ میں شامل ہے :#FreeEngineerMirza ، #JusticeForMirza ایک صارف نے لکھا: “حق بات کرنے والوں کو ہمیشہ دبایا گیا ہے، مگر تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ حق دبانے سے نہیں مرتا۔” دوسرے نے لکھا کہ “یہ گرفتاری نہیں، یہ آزادی اظہار پر حملہ ہے!”