Wednesday, November 27, 2024
Homeپاکستانسپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا پشاور ہائیکورٹ...

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا

Published on

spot_img

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر اپیل پر سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔

وفاقی حکومت نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کر دی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ موجودہ کیس آئین کے آرٹیکل 185 کے تحت اپیل میں سن رہے ہیں، موجودہ کیس آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر نہیں ہوا۔

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ابھی تو اپیلوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ ہونا ہے، قابل سماعت ہونا طے پا جائے، پھر لارجر بینچ کا معاملہ بھی دیکھ لیں گے۔

مخصوص نشستوں پر نامزد خواتین ارکان اسمبلی کی جانب سے بھی بینچ پر اعتراض کر دیا گیا۔

وکیل خواتین ارکان اسمبلی نے عدالت کو بتایا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 51 کی تشریح کا مقدمہ ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت کیس 5 رکنی بینچ سن سکتا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے بھی تین رکنی بینچ پر اعتراض کر دیا گیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے کہا کہ اپیلیں لارجر بینچ ہی سن سکتا ہے۔عدالت نے بینچ پر اعتراض مسترد کر دیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ابھی تو ابتدائی سماعت ہے، اگر اپیلیں قابل سماعت قرار پائیں تو کوئی بھی بینچ سن لے گا۔

وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے آزاد جیتے ہوئے اراکین اسمبلی نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا 7 امیدوار تاحال آزاد حیثیت میں قومی اسمبلی کا حصہ ہیں؟

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے پوچھا کیا پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے؟ جس پر فیصل صدیقی نے بتایا کہ پی ٹی آئی ایک رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا آزاد اراکین کو کتنے دن میں کسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے؟ جس پر وکیل فیصل صدیقی نے بتایا آزاد اراکین قومی اسمبلی کو 3 روز میں کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا اگر کسی سیاسی جماعت کے پاس انتخابی نشان نہیں ہے تو کیا اس کے امیدوار نمائندگی کے حق سے محروم ہو جائیں گے؟ جس پر فیصل صدیقی کا جواب تھا کوئی سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ لے کر پارلیمانی جماعت بن سکتی ہے، دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی سیاسی جماعت انتخابات میں حصہ نہ لے اور آزاد جیتے ہوئے اراکین اس جماعت میں شمولیت اختیار کر لیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا سیاسی جماعتوں کے درمیان مخصوص نشستوں کی تقسیم کس فارمولے کے تحت ہوتی ہے، سیاسی جماعت کیا اپنی جیتی ہوئی سیٹوں کے مطابق مخصوص نشستیں لےگی یا زیادہ بھی لے سکتی ہے؟

وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کوئی سیاسی جماعت اپنے تناسب سے زیادہ کسی صورت میں مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی۔

جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا سیاسی جماعت کو جیتی ہوئی نشستوں کے تناسب سے مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں جبکہ جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا قانون میں کہاں لکھا ہےکہ بچی ہوئی نشتسیں انہی سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں پبلک مینڈیٹ کی حفاظت کرنی ہے، اصل مسئلہ پبلک مینڈیٹ کا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا قانون میں کہاں لکھا ہے کہ انتخاباتی نشان نہ ملنے پر وہ سیاسی جماعت الیکشن نہیں لڑ سکتی؟

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا یہی سوال لےکر الیکشن سے قبل میں عدالت گیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ایک بات تو طے ہے جس جماعت کی جتنی نمائندگی ہے اتنی ہی مخصوص نشستیں ملیں گی جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا یہ کیسے ممکن ہےکہ کسی کا مینڈیٹ کسی اور کو دے دیا جائے؟

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کیس کا ریکارڈ فوری طلب کر لیا جبکہ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا اس کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سن فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، آئین کی اسکیم ہی یہ ہے کہ مینڈیٹ کا احترام کیا جائے۔

جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا ہمارے لیے کوئی سیاسی جماعت متعلقہ نہیں، دیکھنا یہ ہےکہ عوام کے مینڈیٹ کی اس میں جھلک ہے یا نہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا سنی اتحاد کونسل نے وفاق کو فریق ہی نہیں بنایا، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا وفاق اگر پارٹی نہیں بھی تب بھی نوٹس کر رہے ہیں، اٹارنی جنرل کو بلائیں، حکام الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل ساڑھے 11 بجے پیش ہوں۔

Latest articles

کرم میں کشیدگی برقرار، مزید 10 افراد جاں بحق، 21 زخمی، مجموعی ہلاکتیں 99 تک پہنچ گئیں

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اتوار کے روز اعلان کردہ 7 روزہ جنگ...

پی سی بی نے پاکستان شاہینز اور سری لنکا اے سیریز ملتوی کر دی

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے منگل...

بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے علاوہ کہیں بھی احتجاج سے انکار کر دیا: بیرسٹر سیف

بیرسٹر سیف نے انکشاف کیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے...

آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی کے مستقبل پر تبادلہ خیال کے لیے بورڈ کا اجلاس طلب کر لیا

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان...

More like this

کرم میں کشیدگی برقرار، مزید 10 افراد جاں بحق، 21 زخمی، مجموعی ہلاکتیں 99 تک پہنچ گئیں

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اتوار کے روز اعلان کردہ 7 روزہ جنگ...

پی سی بی نے پاکستان شاہینز اور سری لنکا اے سیریز ملتوی کر دی

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے منگل...

بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے علاوہ کہیں بھی احتجاج سے انکار کر دیا: بیرسٹر سیف

بیرسٹر سیف نے انکشاف کیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے ڈی چوک کے...