
ہائی کورٹ نے بیوروکریٹس کی بطور (آر اوز) تعیناتی، الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ معطل کردیا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے بیوروکریٹس کی ریٹرننگ افسران (آر اوز) سمیت دیگر انتخابی عملے کے بطور تعیناتی کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو معطل کردیا۔
ذرائع کے مطابق عدالت عالیہ نے یہ حکم پی ٹی آئی کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کے لیے بیوروکریٹس کی بطور آر اوز تقرریوں کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ حقائق کی بنیاد پر درخواست گزار کی سیاسی جماعت کے لیے بظاہر لیول پلیئنگ فیلڈ کی عدم موجودگی سب کو نظر آرہی ہے اور متعدد غیر جانبدار گروپوں نے بھی اس کو سنجیدگی سے نوٹ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سیاسی قیادت جیل میں بند ہے یا روپوش ہے، اس صورتحال میں درخواست گزار کی سیاسی جماعت کی انتخابی مہم پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ درخواست گزار کا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے منصفانہ اور آزادانہ انتخابات نہ کرائے جانے کا خدشہ درست ثابت ہوتا ہے جب کہ کچھ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران انتظامیہ کے موجودہ تعینات ارکان میں سے ہیں جن پر درخواست گزار کی سیاسی جماعت اعتماد محسوس نہیں کرتی۔
جسٹس باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بلاشبہ عام انتخابات کے انعقاد پر غریب قوم کے اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں، اتنی رقم بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی نتائج کو تسلیم نہ کرنے کی صورت میں ضائع ہو سکتی ہے۔
جج نے درخواست اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کی درخواست چیف جسٹس کو بھجوا دی۔
اس سے قبل سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصر احمد مرزا نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو حکومت کی جانب سے فراہم کردہ افسران کی فہرست مسترد کرنے کا اختیار تھا۔
تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد جج نے ابتدائی طور پر درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کیا جسے رات گئے سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کردیا۔