سپریم کورٹ کا مبارک ثانی (قادیانی) کیس میں مختلف دینی اداروں سے معاونت لینے کا فیصلہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبارک ثانی (قادیانی) کیس میں مختلف دینی اداروں سے معاونت لینے کا فیصلہ کیا ہے.
فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ نے 6 فروری کے آرڈر کی کاپی مختلف دینی اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا ہے.
جبکہ سپریم کورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل، جامعہ نعیمیہ سے معاونت طلب کا بھی فیصلہ کیا ہے .
حکمنامہ کے مطابق قرآن اکیڈمی کراچی، جمیعت اہلحدیث کو بھی حکمنامے کی کاپی ارسال کی جائے گی.
واضحرہے کہ آج پیر کے روز مبارک ثانی (قادیانی) کیس کے فیصلہ کے خلاف پنجاب حکومت کی نظرثانی کی اپیل پر سماعت ہوئی.
جماعت اسلامی کے وکیل شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں مبارک ثانی کیس میں عدالت کی درست معاونت نہیں ہوئی.
جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ہمارے ایمان پر سوال نہ اٹھائیں.
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم عقلِ کُل نہیں یقیناً ہم سے غلطی ہو سکتی ہے.
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ مجھے کسی اور کی فکر نہیں ہے میں اوپر والے سے ڈرتا ہوں.
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ میں کہوں آج تک کسی فیصلے میں مجھ سے غلطی نہیں ہوئی تو یہ غلط ہوگا.