
World Athletics introduces $50,000 prize money for Paris 2024 Olympic gold medalists
اردو انٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق عالمی ایتھلیٹکس، جو ٹریک اینڈ فیلڈ کی گورننگ باڈی ہے، نے اعلان کیا ہے کہ وہ پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے ایتھلیٹس کو انعامی رقم دے گی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی اسپورٹس فیڈریشن نے ایسا کیا ہے۔
ایتھلیٹکس مقابلوں میں گولڈ میڈلسٹ کو $50,000 (£39,400) انعامی رقم دی جائے گی ۔
جبکہ دیگر بین الاقوامی کھیلوں کی فیڈریشنز اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اولمپکس کے اقدار کے خلاف ہے اور یہ اولمپکس کی اہمیت پر اثر انداز ہوگا ۔
دی ایسوسی ایشن آف سمر اولمپک انٹرنیشنل فیڈریشنز (ASOIF)، جو کہ بہت سی مختلف کھیلوں کی فیڈریشنوں کی نمائندگی کرتی ہے، نے بھی اس پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس فیصلے کے بارے میں پہلے نہیں بتایا گیا تھا، حالانکہ ورلڈ ایتھلیٹکس ان کے اراکین میں سے ایک ہے۔
ASOIF کا خیال ہے کہ اولمپک گولڈ میڈل جیتنے پر مالیاتی قیمت لگانا غلط ہے۔ ان کے خیال میں اولمپکس کا معیار پیسے سے کہیں زیادہ بلند ہونا چاہیے۔
دوسری جانب عالمی ایتھلیٹکس نے اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کھلاڑیوں کو انعامی رقم دے کر اور ان کی محنت کی تعریف کرکے ان کی حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ وہ 2028 میں لاس اینجلس اولمپکس میں تمام تمغے جیتنے والوں تک اس کو بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ عالمی ایتھلیٹکس کا خیال ہے کہ کھلاڑیوں کو ان کی کوششوں کا بدلہ دینا اہم ہے۔
اس قبل ڈیوڈ لیپارٹینٹ اس تنظیم کا انچارج جو سائیکلنگ (UCI) کو کنٹرول کرتے ہیں ، نے کہا تھا کہ عالمی ایتھلیٹکس کا اولمپکس میں انعامی رقم دینے کا فیصلہ اولمپکس کی اقدار کے منافی ہے ۔
اس کے علاوہ اینڈی آنسن جو برٹش اولمپک ایسوسی ایشن (BOA) کے سربراہ ہیں۔ وہ عالمی ایتھلیٹکس کے فیصلے کو بھی پسند نہیں کرتے۔ ان کے خیال میں یہ اولمپکس کے دو درجے بنا کر مسائل پیدا کر سکتا ہے، ایک انعامی رقم کے ساتھ اور دوسرا بغیر۔
کچھ ممالک اولمپکس میں تمغے جیتنے والے کھلاڑیوں کو نقد انعامات دیتے ہیں۔ تاہم، برطانوی اولمپک ایسوسی ایشن ایسا نہیں کرتی ہے۔
سائیکلنگ کے رہنما اور برٹش اولمپک ایسوسی ایشن ورلڈ ایتھلیٹکس کی جانب سے اولمپکس میں انعامی رقم دینے سے خوش نہیں ہیں۔ ان کے خیال میں یہ گیمز کی روح کے خلاف ہے اور مسائل پیدا کر سکتا ہے۔