
پرنسپل ایچیسن کالج کا استعفیٰ،لیگی قیادت کا موقف سامنے آگیا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے الزام عائد کیا ہے کہ پرنسپل ایچی سن کالج ایک سال میں 100 سے زائد چھٹیاں کرتے تھے اور انکوائریز سے بچنے کے لیے انہوں نے یہ حربہ اپنایا ہے۔
اپنے بیان میں گورنر پنجاب نے کہا کہ پرنسپل ایچی سن کالج دو مرتبہ استعفے کی درخواست دے چکے تھے، بورڈ نے نئے پرنسپل کی تعیناتی نہ ہونے کی وجہ سے استعفیٰ قبول نہیں کیا تھا، تاہم اگست 2024 میں پرنسپل کا استعفیٰ قابل عمل ہو جانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگلے مہینے ایچی سن کالج کے نئے پرنسپل کی تعیناتی فائنل کر لی گئی ہے۔
محمد بلیغ الرحمٰن نے کہا کہ پرنسپل ایچی سن کالج 40 لاکھ روپے تنخواہ وصول کر رہے تھے جس کا آڈٹ شروع کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پرنسپل ایچی سن کالج ایک سال میں 100 سے زائد چھٹیاں کرتے تھے اور انکوائریز سے بچنے کے لیے انہوں نے یہ حربہ اپنایا ہے۔
احد چیمہ اور ان کے بچوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ احد چیمہ ملازمت کی وجہ سے ایک سال سے اسلام آباد میں تعینات تھے، احد چیمہ کے بچے ایچی سن میں نہیں جا پارہے تھے اور جو کلاسز ان بچوں نے نہیں لی تھیں ان کی فیس معاف کرانے کی درخواست دی تھی۔
قبل ازیں اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران احد چیمہ کے بچوں کی فیس معاف کرنے پر پرنسپل ایچی سن کالج کے استعفے سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا تھا کہ ایچی سن کالج کے پرنسل کے استعفے کے معاملے کو غلط رنگ دیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ احمد چیمہ کے بچے 3 سال سے وہاں زیرتعلیم ہی نہیں تھے، انہوں نے جائز طریقے سے درخواست لکھی، اس لیے ان کی فیس معاف کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ احد چیمہ کے بچے اسلام آباد کے اسکول میں پڑھ رہے تھے، جب بچے ایچی سن میں پڑھ ہی نہیں رہے تو فیس کیسے دیں، ایسا نہیں تھا کہ بچے پڑھ رہے ہوں اور فیس معافی کی درخواست دے دی گئی۔
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ایچی سن کالج کے پرنسپل کے استعفے کے معاملے کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران احد چیمہ کے بچوں کی فیس معاف کرنے پر پرنسپل ایچی سن کالج کے استعفیٰ سے متعلق سوال کے جواب میں عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ایچیسن کالج کے پرنسل کے استعفے کے معاملے کو غلط رنگ دیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ احمد چیمہ کے بچے 3 سال سے وہاں زیرتعلیم ہی نہیں تھے، انہوں نے جائز طریقے سے درخواست لکھی، اس لیے ان کی فیس معاف کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ احد چیمہ کے بچے اسلام آباد کے اسکول میں پڑھ رہے تھے، جب بچے ایچی سن میں پڑھ ہی نہیں رہے تو فیس کیسے دیں، ایسا نہیں تھا کہ بچے پڑھ رہے ہوں اور فیس معافی کی درخواست دے دی گئی۔
وفاقی وزیر اطلاعات کی جانب سے یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یہ اطلاعات زیرِگردش تھیں کہ وفاقی وزیر احد چیمہ کے بچوں کی فیس معاف کرنے پر ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھا مسن نے استعفیٰ دیے دیا۔
واضح رہے کہ لاہور: پرنسپل ایچی سن کالج مائیکل اے تھامسن نے استعفا دے دیا۔ایچی سن کالج کے پرنسپل نے اسٹاف کوخط کے ذریعے اپنے استعفے سے آگاہ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ گورنرہاؤس کےمتعصبانہ اقدامات نے اسکول کی گورننس اور نظم و نسق کو خراب کیا،کچھ لوگوں کو ترجیح دینے کے لیے اسکول کی پالیسی کو نقصان پہنچایا گیا۔
خط میں مزید کہا گیا کہ اسکول میں سیاست اور اقربا پروری کی کوئی گنجائش نہیں، یکم اپریل کے بعد مینجمنٹ اور داخلوں میں کوئی کردار ادا نہیں کریں گے۔