اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں جنگلات میں لگنے والی آگ کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی ہے۔
امریکی حکام نے اس سے قبل 16 افراد کے لاپتا ہونے کی تصدیق کی تھی اور ان کی تعداد میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق، محکمہ موسمیات نے بدھ تک تیز ہوائیں چلنے اور ان کے باعث آگ کے پھیلاؤ کی پیشگوئی کی ہے۔
نیشنل ویدر سروس کا کہنا ہے کہ بدھ تک چلنے والی تیز ہواؤں کی رفتار 80 کلومیٹر فی گھنٹہ سے لے کر 113 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوسکتی ہے جبکہ منگل کا دن اس لحاظ اہم ہوسکتا ہے۔
جنوبی کیلیفورنیا میں 2 مقامات پر ہونے والی ان آتشزدگیوں کو ’پیلیسیڈز فائر‘ اور ’ایٹن فائر‘ کا نام دیا گیا ہے جبکہ تیز ہواؤں کو ’سانتا اینا‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر متعدد مقامات بھی آتشزدگی کے زد میں ہیں۔ خشک سالی اور تیز ہواؤں کی وجہ سے نہ صرف آگ پر قاپو پانا مشکل ہوگیا ہے بلکہ اس میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
ان دونوں آتشزدگیوں سے اب تک 37 ہزار ایکڑ سے زیادہ کا علاقہ جل کر خاکستر ہوگیا ہے جبکہ 12 ہزار رہائشی مکانات، کاروباری اور دفتری عمارتیں بھی اس کی لپیٹ میں آگئی ہیں۔
ماہرین اس آتشزدگی سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 150 ارب ڈالر لگا رہے ہیں جس کی وجہ سے اسے جدید امریکی تاریخ کی سب سے تباہ کن آفت قرار دیا جارہا ہے۔
اس آتشزدگی سے نمٹنے کے لیے 14 ہزار فائر فائٹرز کام کررہے ہیں جبکہ میکسیکو سے بھی امدادی ٹیم بھیج دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی جریدے ’فوربز‘ کے مطابق ایک ہزار کے قریب قیدیوں کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں جو رضاکارانہ طور پر آگ بجھانے میں حصہ لے رہے ہیں۔