اسرائیل نے غزہ میں بچوں کو پولیو ویکسین دینے کے لیے جنگ بندی کی تردید کر دی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے ان رپورٹوں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں بچوں کو پولیو ویکسین فراہم کرنے کی خاطر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی امریکی درخواست پر آمادہ ہو گیا ہے۔ نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق غزہ میں فائر بندی پر اسرائیل کے آمادہ ہونے سے متعلق جو کچھ گردش میں ہے وہ درست نہیں۔
دفتر نے واضح کیا ہے کہ “یہ بچوں کو پولیو ویکسین دینے کی خاطر فائر بندی نہیں ہے بلکہ اس مقصد کے لیے غزہ کی پٹی میں محض جگہوں کی تخصیص ہے … اس معاملے کو کابینہ میں پیش کیا گیا جہاں پیشہ ورانہ شخصیات نے اس کی حمایت کی”۔
اسرائیلی میڈیا نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ اسرائیل امریکی دباؤ میں غزہ کی پٹی میں “جنگ بندی” پر راضی ہو گیا ہے تا کہ وہاں بچوں کے لیے پولیو ویکسین کی مہم انجام دی جا سکے۔
اسرائیلی “چینل 13” کے مطابق وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے وزراء کو آگاہ کیے بغیر غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا فیصلہ کر لیا۔
نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اسرائیل پوری غزہ کی پٹی میں نہیں بلکہ مخصوص جگہوں پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی نافذ کرے گا۔ دفتر نے واضح کیا کہ “ہم نے غزہ میں بچوں کو ویکسین دینے کے لیے مقامات مختص کیے ہیں … یہ کوئی جنگ بندی نہیں ہے”۔
ادھر ایک غیر ملکی نیوز ایجنسی نے ایک با خبر ذریعے کے حوالے سے بدھ کے روز بتایا ہے کہ مصر، قطر، امریکا اور اسرائیل کے مذاکرات کار آج دوحہ میں اکٹھا ہو رہے ہیں۔ اس کا مقصد غزہ میں فائر بندی کے حوالے سے تکنینی بات چیت کرنا ہے۔ یہ بات چیت ورکنگ گروپوں کی سطح پر ہو گی۔
ایک امریکی ذمے دار نے منگل کے روز فرانسیسی نیوز ایجنسی کو بتایا تھا کہ غزہ کی پٹی میں فائر بندی اور قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں دوحہ میں بات چیت جاری ہے۔ معلوم رہے کہ یہ بات چیت چند روز قبل قاہرہ میں شروع ہوئی تھی۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے نے پیر کی شام کہا تھا کہ “قاہرہ میں بات چیت میں شرکت کے بعد واپس لوٹنے والے اسرائیلی سیکورٹی اداروں کے سربراہان نے آگاہ کیا کہ سمجھوتے تک پہنچنے کے امکانات زیادہ نہیں ہیں تاہم رابطوں کو بھرپور طور سے استعمال میں لانا چاہیے خواہ امکانات کم ہوں”۔
اگرچہ مصر، قطر اور امریکا کئی ماہ سے ثالثی کے عمل کی قیادت کر رہے ہیں اور جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے سمجھوتے کے واسطے پے در پے تجاویز پیش کر رہے ہیں .. تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے معاہدہ قبول کرنے کے لیے شرائط میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور موساد سربراہ ڈیوڈ برنیا پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ یہ رجحان سمجھوتے کی راہ میں رکاوٹ بن جائے گا۔