اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) روس کی جانب سے 33 ماہ طویل جنگ میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے نئے میزائل کے آغاز کے بعد یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کا ملک “نئے خطرات” کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے فضائی دفاع کے لیے نئے نظام تیار کرنے پر کام کر رہا ہے۔
انہوں نے اپنی ریکارڈ شدہ ویڈیو تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ کسی دوسرے ملک میں نئے ہتھیار کو دہشت زدہ کرنے کے لیے آزمانا ایک “بین الاقوامی جرم” ہے۔ انہوں نے روس کو جنگ کو بڑھانے سے روکنے کے لیے دنیا سے “سخت ردعمل” کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “یوکرین کے وزیر دفاع پہلے ہی میری طرف سے ہمارے شراکت داروں کے ساتھ نئے فضائی دفاعی نظام کے بارے میں ملاقاتیں کر رہے ہیں جو جانوں کو نئے خطرات سے بچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں”۔
انہوں نے اپنی تقریرمیں کہا کہ “جب کوئی دوسرے ممالک کو نہ صرف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنا شروع کردے بلکہ دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے اپنے نئے میزائلوں کا تجربہ بھی کرے تو یہ واضح طور پر ایک بین الاقوامی جرم ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو “ایک سخت ردعمل کی ضرورت ہے تاکہ (روسی صدر ) پوتین کو جنگ میں اضافے کا خوف محسوس ہو اور وہ اپنے اقدامات کے سنگین نتائج کا ادراک کر سکیں”۔
زیلنسکی نے یوکرینی عوام سے کہا کہ وہ روسی حملوں کے سلسلے میں چوکس رہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس میزائل کا تجربہ تقریباً 33 ماہ سے جاری جنگ میں تیزی سے بڑھتے ہوئے تناؤ کا تازہ ترین اشارہ ہے، جس کے بعد یوکرین نے اس ہفتے ماسکو کی وارننگ کے باوجود روس کے اندر اہداف پر امریکی اور برطانوی ساختہ میزائل داغے تھے۔